गुरुवार, 8 जनवरी 2015

chotu mamun

                                       زین العابدین عرف چھوٹو ماموں
ہمارے بزرگ جناب زین العابدین جو زندگی کی 80 بہاریں دیکھ چکے ہیں –انہیں چھوٹو ماموں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے-وہ مجھ سے بزرگ سے زیادہ دوست کی طرح تعلقات رکھنے کے قائل ہیں-حالانکے رشتے میں وہ خسر ہوتے ہیں-اللہ انہیں سلامت رکھے-کہاں جاتا ہے انسان کی پہچان اس کے کردار  سے ہوتی ہے-ماموں جان کی زندگی جدوجہد سے پر رہی- بقول شاعر
     کچھ اس طرح طہ کی ہے ہم نے اپنی منزلیں
              گر  پڑے گر کے اٹھے اٹھ کے چلے
انہوں نے ایمانداری کا دامن کبھی اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑا-بروک بانڈ کی سروس میں اپنے آپ کو تن من دھن سے غرق کر رکھا تھا-شگفتہ سے سنے واقعات سے میں نے  نتیجہ اخز کیا ہوں کے کمپنی کو شہادہ میں  establish کرنے میں ان کا بڑا ہاتھ رہا ہے-بیل گاڑی،جیپ،پیدل سفر کی پریشانیاں برداشت کی اور اپنے پروڈکٹ کو دھڑگاوں جیسے دور دراز علاقے تک پہچانے میں کامیاب ہویے-کردار کے ساتھ ساتھ وہ خوش شکل بھی ہیں-نکلتا قد ،نیلی آنکھیں،دودھ کی طرح شفاف رنگ اور بات چیت میں انہیں شاعری اور ادب پر عبور حاصل ہے- بقول شاعر
وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آیے
ان کا شہادہ کا دوستوں کا سرکل بھی تعلیم یافتہ ،مہذب تھا-نواپور آنے کے بعد انہوں نے اپنے سرکل کو ہمیشہ مس کیا-ڈاکٹر اقبال کے وہ مرید ہے-فلسفہ خودی،عقاب،مومن اقبال کی شاعری میں جو استلاہات استعمال ہویئ ہے میں  نے ان سے سیکھا ہے-یہی وجہ ہے کے وہ مسلم قوم کی گرتی حالت سے حد درجہ ناراض ہے-حدیث قدسی ہے کے مومن نا جھوٹا ہوسکتا ہے نا وعدے کی خلاف ورزی کر سکتا ہے نا امانت میں خیانت کر سکتا ہے-الحمدوللہ ماموں جان نے زندگی سچایئ ،امانت کی پاسداری اور وعدہ  وفایئ میں گزاری-اللہ نے انہیں حج کی سعادت سے نوازا-اور یہی باتیں انہوں نے اپنی اولاد کو سکھایئ-
  ایک صیح حدیث میں آتا ہے ایک روز اللہ کے رسول نے ممبر پر چڑھتے ہویے ہر سیڑھی پر قدم رکھتے ہویے آمین کہا –صحابیوں نے نماز کے بعد اس کی وجہ جاننی چاہی-آپ نے کہا جبریل میرے پاس تشریف لایے تھے اور مجھ سے کہا کے میری ہر بات پر آپ آمین کہے-میں نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا تو انہوں نے کہا لعنت ہے ایسے شخص پر کہ رمضان کا مہینہ پایے اور روزے نہ رکھے میں نے کہاں آمین-دوسری  سیڑھی پر میں  نے قدم رکھا کہا  انہوں نے کہا لعنت ہو اس شخص پر کسی محفل میں میرا زکر ہو اور وہ مجھ پر درود  نہ بیجھے-آخری سیڑھی پر میں نے قدم رکھا تو انہوں نے کہا لعنت ہو اس شخص پر جس نے اپنے ماں باپ کا بڑھاپا یا اور ان کی خدمت نہ کی میں نے کہا آمین-مبارک ہو آپ تینوں بھایؤں آپ کی اہلیان اور آپ کی اولادوں کو کے آپ سب محترم ماموں میاں کی خدمت میں تن من دھن سے جٹے ہیں-کہا جاتا ہے ایک حدیث کو زندہ کرنے کا ثواب ہزار حدیثوں پر عمل کرنے کا اجر ملتا ہے-آپ لوگوں نے ایک سنت کو زندہ کیا ہے-یقینن آپ لوگ اپنے آپ کو ایک بڑے اجر کا مستحق کر لیا ہے-الحمدوللہ میں اپنے تجربہ سے کہہ سکتا ہوں کے مجھے جو بھی زندگی میں ملا ہے مجھے والد کی دعاوں سے ملا ہے-آپ لوگوں کو انشااللہ  ضرور بے انتہا  اجر ملے گا-

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें