मंगलवार, 2 नवंबर 2021

Tariq Sajad Munshi Zakira Munshi ki shadi ki salgirah

Zakira,sajjad,Ragib,Shagufta

30th October तारिक़ सज्जाद मुंशी हमारे खाला ज़ाद भाईकी ज़िन्दगी में अहमियत रखता है इसी दिन 46 साल पहले उनोहने अपनी होने वाली बीवी ज़ाकिरा से कहा था 
इजाज़त हो तो तुम्हारा नाम लिख लू 
मेरे दिल का वरक़ सादा  (blank ) है अब तक
30th October - 2021 के दिन शादी के 46  साल मुक़्क़मिल होने पर तारिक़ भाईजान ने अपनी शादी की सालगिरह पर नेरुल सेक्टर-२७ ओलिव स्टेट में टेरेस पर पार्टी का एहतेमाम किया। दूसरी ख़ुशी थी नया ३ बेड रूम फ्लैट जो इसी सोसाइटी में उनोहने ख़रीदा है। अपने क़रीबी रिश्तेदारों दोस्तों को अपनी इन खुशीओं में शामिल करने के लिए दावत दी थी। live singing प्रोग्राम ,बेहतरीन खाना और मौसम भी खशगवार था। दो साल के लम्बे lock down के बाद ये खूबसूरत दावत मौसमे बहार की आमद की तरह थी। मेहमानों ने दिल खोल कर दावत का लुत्फ़ लिया। 
भाईजान इंशाल्लाह हम इसी जोश ख़रोश से आपकी शादी की ५० वी सालगिरह भी मनाएंगे। आप ने माशाल्लाह जिस मेहनत से अपनी तीनो औलादों की परवरिश की अछि तालीम दिलवाई उनकी मारूफ घरानों में शादियां करवाई काबीले तारीफ़ है। बच्चों में वही सादगी ,ईमानदारी और जद्दो जहद करने की उमंग है जो आप में थी। अल्लाह  से दुआ है के वह भाभी ज़ाकिरा और आप दोनों को सेहत के साथ लम्बी  उमर अता करे। 
आमीन सुम्मा आमीन 
 

मंगलवार, 12 अक्टूबर 2021

markaz AGM KE liye

                                                             انجام اسکے ہاتھ ہے، آغاز کرکے دیکھ 

                                                        بھیگے ھوۓ  پروں سے پرواز کرکے دیکھ 

 مرکز فلاح کی بھیگے پروں سے الله کی ذات پر یقین کے ساتھ  ١٩٩٨ میں  پرواز شروع ہوئی تھی پچھلے ٢٣ سالوں میں ٣٠٠٠ طالب العلموں کا مستقبل روشن کرکے ،١٥٨ گریجویٹس .پوسٹ گراجویٹس  ،آرکٹیکٹ معاشرے کو عطا کر ادارہ سلور جبلی کی طرف روا دواں ہے 

زکوہ کے اجتماعی نظام  کی  ،الله کے رسول کے زمانے میں شروعات ہوئی تھی  اور خلفایے راشدین نے اس نظام کو تقویت عطا کی -الحمدوللہ مرکز فلاح نیرول نے اس نظام کی تجدید کی اور گزشتہ  ٢٣ سالوں میں اسکول،کالجوں  میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب یتیم طالب العلموں کی فی بھرنے کا براہے راست  انتظام کیا گیا  - نیرول کے مسلم غریب خاندانوں کا  عرق ریزی سے سروے کیا  گیا، طالب العلموں کی نشاندہی کی گی -انکے اسکول کالجوں میں مرکز کے اراکین نے ڈائریکٹ فی جمع کروائی کسی کو بھی ہاتھ میں رقم ادا نہیں کی گی ٢٣ سالوں کے بعد خوش آیند نتایج دیکھنے کو مل رہے ہیں مرکز فلاح نیرول کی مدد سے پڑھے لکھے نوجوانوں کی ایک فوج اپنے خاندان ،سماج ،ملک کے لئے تعمیری کاموں میں مدد کے لئے تیارہوگیہے ان میں انجینئرز بھی ہیں،کاروبار بھی کر رہے ہیں   ،آرکٹیکٹ بھی ہیں ،ٹیچرس بھی ہیں ،ایم بی اے بھی ہیں  

یہی جنوں ، یہی ایک خواب میرا ہے 

وہاں چراغ جلادو جہاں اندھیرا ہے 

سن ٢٠٠ میں احمد شیخ مرکزفلاح نیرول سے جڑا ٥٠٠ روپے کی تنخواہ پر ادارے کے کاموں میں  ہاتھ بٹاتا،مرکز فلاح کا  سہارا ملا تو احمد شیخ نے  بی کام کیا ایم بی اے کیا اور اب برلا کمپنی میں سارے انڈیا میں  کمپنی میں کام کرنے والے لوگوں کا ٹریننگ مینیجر ہے مرکز فلاح نے بھی اسکی قابلیت کو مد نظر رکھتے ہے اسے مرکز فلاح منیجنگ کمیٹی میں جیونٹ ٹریسریر کی پوسٹ سے نواز دیا 

گل حسسں خان اچھے عہدے پر فایز تھے سن ٢٠٠  میں اچانک انتقال کر گئے تین  اولادوں تصّور خان ،منّور خان اور اختر خان پرائمری اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے تھے -مرکزفلاح  نے اس خاندان کا بھرپور تا عون کیا  اسکول سے کالج تک فی ادا کی آج تصّور خان پتھالوجی ڈپلوما حاصل کر صابو صد یق ہوسپٹل میں ٹیکنشین کا کام کر رہا ہے منّور خان بی ای مکینیکل انجینرنگ کرکے ریلوے میں انجنیئر ہیں اور اختر خان بی ای  الیکٹرانک کی ڈگری حاصل کر بی ایسس این ال میں انجنیئر کی پوسٹ پر کام کر رہا ہے -تصّور خان مرکز فلاح کے کاموں  لئے اپنا قیمتی وقت لگاتا ہے 

باصت خان اور ارباز خان کے والد بھی بچپن میں فوت ہوگے تھے والدہ اسکول میں پیون کا کام کر مشکل سے گزر بسر کرتی تھی مرکز فلاح نیرول نے دونو ن بھاییوں کی سکول اور کالج کی فیس ادا کی ارباز خان  بی کوم کی ڈگری ملا کر ایمیزون میں جاب کر رہا ہے باصت امیٹی یونیورسٹی سے ایروناٹک انجینرنگ میں بی ٹیک. آخری سال میں ہے کلاس میں ٹاپ کرتا ہیں 

ارباز خان مرکزفلاح نیرول کے لئے ڈونر بن گیا ہے کتنی کہانیاں ہیں جو مرکز فلاح نیرول کی کوکھ سے جنمی ہیں ، نیرول کی تاریخ میں سنھرے حروف میں  لکھی جاسکتی ہے

 کاش ہندوستان میں اجتما ئی   زکوہ کا نظام ہر شیر ہر گلی میں قایم ہوجاے ہندوستانی مسلمانوں  کی تاریخ بدل جاےگی 



मंगलवार, 21 सितंबर 2021

वाशी रेलवे स्टेशन कमर्शियल काम्प्लेक्स लिमिटेड १२थ AGM

VRSCCL के चेयरमैन राजेंद्र पवार ,डायरेक्टर्स कर्नल अनवर उमर ,राज ठक्कर ,मनोज शाह और एम. आर सिद्दीकी और ऑडियंस में बैठे हाज़रीन 
नमस्ते ,आदाब ,सलाम 
कामयाबी की तरफ बढ़ते १२ वे क़दम पर पहुँचने पर मुबारकबाद। 
"You have to dream before your dream comes true "
"Dream is not which you see in sleep ,dream is something which which does not let you sleep "
A.P.J. Abdulkalam 
राजेंद्र साहेब आप की टीम ने सपने देखे और उनेह सच कर दिखाया। वाशी  स्टेशन की ईमारत (बिल्डिंग ) जो फ़तेह पुर सिकरी की इमारतों की तरह खण्डर में बदल चुकी थी १२ सालों में आप की टीम ने ५ स्टार फैसिलिटी में तब्दील कर दिया। 
इमारतें खण्डर होजाती हैं अगर उनकी लगातार देख भाल न की जाये। कहा जाता है ज़बान से निकली बात कमान से निकला तीर  कभी वापिस नहीं आता। आप की कमिटी ने जो  वादे किये पुरे किये। इंसान को अपना अक्स (reflection )आईने में साफ़ नज़र आजाता है। आप की बनायी Annual Report आप का अक्स है जो कभी झूट नहीं बोलता। साफ़ नज़र आता है दो साल के Covid period में आप लोग लगातार वाशी स्टेशन काम्प्लेक्स को खूबसूरत बनाने में लगे रहे। किसी शायर ने आप ही के लिए कहा है 
ज़िन्दगी ये तो नहीं तुझ को सवारा ही न हो 
कुछ न कुछ हम ने तेरा क़र्ज़ उतारा ही न हो 
मुस्तक़बिल के लिए नेक ख़्वाहिशात। आप सब टीम मेंबर्स के लिए  दुवाएँ । 

रविवार, 15 अगस्त 2021

یادیں دمشق کی

                                                                                   یادیں سیریا /دمشق کی 
ہم جس دور میں شام/سیریا میں جاب کر رہے تھے (١٩٩٢-٢٠٠٠) حافظ الاسد اسلام کو سیریا  سے رخصت کر رہے تھے
 -پچھلے ١٥ سالوں سے ان کے فرزند باکمال بشار الاسد اپنے عوام کا جنازہ نکال رہے ہیں -لاکھوں بوڑھے ،جواں ،بچے اور عورتیں ملک بدر ہو ہو  کر ہزاروں کلو میٹر دور ترکی ،فرانس ،جرمنی میں پناہ گزیں ہورہے ہیں یا سمندر میں ڈوب کر مر رہے ہیں -ملک کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے
جاب تو ہم ڈچ کمپنی شیل میں کر رہے تھے فرات ندی کے کنارے فیلڈ تھا شاید اسی لئے الفرات پیٹرولیم کمپنی کا نام تھا -عمر فیلڈ میں ہم لوگ کام کر رہے تھے -ابو کمال قصبہ فیلڈ سے ١٠ کلو میٹردوری   پر تھا -یہ سیریا کا آخری قصبہ تھا یہاں سے عراق کی سرحد شروع ہوتی تھی - ترچھی پائپ لائن ڈال کر عراق کا کچا تیل آسانی سے چرایا جاتا تھا-عراق حکومت  چشم پوشی کرتی ان کے ملک میں کچے  تیل کی بہتات  تھی اور صدام حسسیں جیسا دلدار حکمران تخت نشین تھا  
٤ لاکھ بیرل کچا تیل زمین سے نکالا جارہا تھ ٥ فی صد سیرین حکومت کی رویالٹی  ٢٥ فی صد حافظ الاسد کے سویز  اکاونٹ میں باقی شیل کمپنی کے کھاتے  میں  .اس زمانے میں کچے تیل کے دام عالمی منڈی میں ١٣٥ ڈالر فی بیرل ہوا کرتے تھے ٤ لاکھ بیرل کچے تیل کی قیمت ،ایک دن کی ٥ کروڈ ٤٠ لاکھ ڈالر بنتی- تیل کے وہ کویں جہاں سے تیل پوری طرح نچوڈ لیا گیا تھا وہاں زمین کو دھسنے سے بچانے کے لئے ٢ لاکھ بیرل  فرات ندی کا پانی پمپ کیا جاتا تھا -فرات پر کیا اثر ہوتا ہمارے رخصت ہونے تک فرات کے پانی میں کسی قسم کی کمی نہیں ہوئی تھی البتہ تیل کے ذخیرے ختم ہونے کو آگیے  تھے 
١٥٠ ہندوستانی فیلڈ پر جانفشانی سے ٣ کلومیٹر زمین کی تہوں سے ٤ لاکھ بیرل کچا تیل کمپنی کو مہییا  کر رہے تھے سیریا پر امریکا کی پابندی لگی ہویی تھی کبھی کبھی مشین اور پرزے مہینوں دستیاب نہیں ہو پاتے لیکن ہندوستانی جگاڈ سے کام نکل جاتا فیلڈ پر شیل کی طرف سے لان ٹینس ،جم ،سوئمنگ پول ،تھیٹر کی سہولتیں دستیاب تھی لیکن ١٢ گھنٹے کی کڈ ی  ڈیوٹی کے بعد تھک کر چور ہوجاتے -کمپنی کی طرف سے مفت کھانا ملتا کنٹین میں دنیا کے ہر ملک سے فروٹس چیز ،جام ،بٹر ،سلاد ،وافر مقدار میں دستیاب ہوتا اکواڈور کے کیلے ، جورڈن سیریا کے زیتون ،چیری ،خربوز ،تربوز اور ایران کے انار 
فیلڈ پر ڈیوٹی ختم ہونے کے  بعد دھما چوکڈی مچتی "کر گیی  شاہین کو زاغ کی صحبت خراب "  شراب کی عادت گوروں سے مستعار لی ہے گورے تو آدھا پیگ پی کر فارغ ہو جاتے ہمارے ہندوستانی بھایئ جام پر جام لدھکاتے پھر گالی گلوچ مار پیٹ ،قے، دوسرے دن پتا ہی نہیں چلتا کچھ ہوا تھا -وطن گھر کی یادیں آجاتی کچھ لوگ جذباتی ہوجاتے -شکر تھا ہم ایک مہینے کے بعد چھٹی پروطن کمپنی کے خرچ پر  جا سکتے تھے ایک مہینہ گھر پر بتا سکتے تھے 
ہم سب ہی شد بد عربک جو سیریا کی زبان ہے سمجھ لیتے بول لیتے ہمارے قریبی دوست پردیپ گپتا جو کیی  سال عراق میں  کام کر چکے تھے اہل زبان کی طرح عربی بولتے تھے کلمہ جانتے تھے نماز پڑھنا جانتے تھے عراق میں محبوب سبحانی غوث ال اعظم دستگیر کے مزار پر بقول وہ  فاتح بھی پڑھ آے  تھے لیکن کبھی کبھی بڑے  دلچسپ واقعات پیش آتے ایک دن  گپتا جی نے لوکل  کو بلا کر کہا کچھ روز بعد وطن روانگی ہے میرے لئے تین کلو زیتون سالم لے آنا دوسرے دن و ہ مقامی ان کے لئے تین کلو زیتون کا  تیل لے آیا ایک دن ایک مقامی آدمی سے کہا میں کل تمہں  صابن دونگا وہ لوکل دوسرے روز انکے لئے سستا والا ٥ کلو صابن لے 
آیا میں نے گپتا جی سے کہا "ہم نے منگایی سرمہ دانی لے آیا ظالم بنارس کا زردہ " گپتا جی بہت دل کھول کر  ہسسیں 
آس پاس کے دیہاتوں سے مقامی لوگ کام کرنے آتے تھے ساتھ میں اپنا کھانا لاتے حکومت کی طرف سے خبز(نان) ١ سیرین ریال میں   دس کلو ملتا وہ  لوگ ساتھ لاتے ککڑی ٹماٹر متبل میں لپیٹ کر کھا لیتے -لیکن جب ہم ہندوستانیوں کی گھر پر دعوت کرتے تو دسترخوان فلافل ،یبرک ،کباب ،سیرین شاورما ،شیخ المحشی اور ملغوبہ سے آراستہ ہوتا -سیرنس تعلیمی نظام بہت ہی ناقص  تھا پورے سیریا میں دو یونیورسٹیز تھی وہاں سے پڑھ کر اے انجینئرز اپنے آپ کو مہندس کہتے ان کی بڑی  عزت بھی ہوتی ، لیکن قابلیت ہندوستانی اسکول کے طلبا کے درجے کی ہوتی تھی -ایک وجہ یہ بھی تھی کے نظام تعلیم عربی میں تھا 
سیریا میں صرف دو موسم ہوتے ہیں اپریل سے سپتمبر سخت گرمی ٥٠ درجۓ حرارت تک گرمی کی شدّت پہنچ جاتی ہے ١٥ دنوں تک دھول بھرے طوفان (عربی میں ا جاج غبار  کہتے ہیں) گھر دھول  سے بھر جاتا ہے لوگ نکل نہیں پاتے -پھر اکتوبر سے مارچ تک شدّت کی سردی کبھی کبھی برف باری بھی ہوجاتی ہے کیی کیی روز تک ائیرپورٹ بند ہوجاتا ہے -
اس زمانے کا دمشق روایتی الف لیلوی شہر لگتا تھا .جگه جگه مرغ سیخ کباب کی ہوٹلیں ، چلغوزے ،بادام، پستے اور زیتون سے لدی دکانیں  ، بازاروں میں چست گھردار سلور لمبے کرتے اور ترکی ٹوپی پہنے اور کچھ لوگ جبہ پہنے ہوۓ گھومتے   -عورتیں کفتان پہنے  سر پر رنگ برنگی سکارف لپیٹے نظر آتی - ہر طرف سے مرحبا سلام کی صدایں سنایی  پڑتی -سراحی کندھے پر لیکر چھوٹے چھوٹے کپ ٹرےمیں اٹھاۓ روایتی لباس میں قہوہ  بیچتے لوگ، مقامی لوگ دو گھونٹ قہوہ  گھنٹوں چسکیاں لے لے کر پیتے -ہم نے بھی ایک گھونٹ قہوے کا پیا  تھا  ایک گھنٹے تک تھوکتے رہے تھے تب  بھی زبان پر گھنٹوں کڑواہٹ باقی رہ گی تھی -اس کے بعد ہم نے کبھی بھی قہوہ  پینے کی جرات نہیں کی 
شہر کے اکثر علاقے فیشن زدہ تھے آفس سکول کالجز میں آدمی سوٹ میں ملبوس دکھایی دیتے عورتیں ٹائٹ جینس ،سکرٹ پہنے گھومتی -عورتیں آدمیوں کو سگار کا بہت شوقین پایا -عورتیں خوبصورت اتنی مانو کسی نے دودھ میں ڈبو کر نکال لیا ہو پھر بھی چہرے پر میک اپ کی تہیں جمی ہوتی -ہندوستان سے سب زیادہ فیئر اینڈ لولی ٹیوب کی برآمد ہوتی -میں نے کسی سیرین کو کبھی اخبار پڑھتے نہیں دیکھا نہ کسی کو ہاتھ میں اخبار لیجاتے دیکھا 
مسجدیں نمازیوں سے خالی ہزاروں مسجدیں لیکن چند ہی  براے نام نماز کے وقت کھولی جاتی-حکومت سے پیش امام موذن کی تنخواہ ادا ہوتی -امام بھی اپنی تنخواہ کا قرض جعم کی نماز کے خطبے میں حافظ الاسد کے لئے دعا کرکے ادا کر دیتے -اتفاق سے ایک دن رمضان کے مہینے میں مسجد استفنجدار میں مغرب کی نماز ادا کی سوچا تھا افطار بھی کر لینگے پتا چلا ہم تین نمازی مسجد میں موجود تھے ایک افریقن میں اور امام صاحب امام مسجد میں داخل ہوۓ ، اسٹینڈ سے جبہ اتار  کر پہنا ،نماز میں داڑھی بھی چہرے پر نظر آیی نماز ختم ہوتے ہی جبہ اسٹینڈ پر لٹکایا اور چہرہ بھی کلین شیوں نظر آیا الله کیا ماجرا تھا - اسی مسجد کے احاطے میں جلیل القدر صحابی را وے حدیث حضرت ابودردا  رضی الله کی قبر ہے فاتحہ پڑھی دعا میں اثر نہیں آیا پتا نہیں صاحب قبر ایسے ماحول سے تنگ  آکر شاید  جنّت چلے گئے ہو 
دمشق شہر میں جگہ جگہ ٹھیلوں پر سگریٹ اور شراب کھلے عام دستیاب ہوا کرتی تھی شباب کے لئے روس سے خوبصورت لڑکیاں وہاں سے مختلف اشیا لا کر فروخت کرتی -کچھ روز دمشق میں رہ کر لوگوں م میں ایڈ س  بانٹ کر رفو چکّر ہوجاتی اسے کہتے ہیں آم کے آم گٹھلیوں کے دام 
فروری مہینے سے سیریا میں موسم بہار کی شروعات ہوتی باب الصغیر قبرستان جہاں جلیل القدر صحابی رسول بلال رضی  الله  ،عبد الله بن عمر رضی اللہ  آرام فرما ہیں اس قبرستان میں مقامی لوگ خیمہ تان کر اپنے خاندان کے ساتھ جشن کا ماحول برپا    کرتے تھے -کھانا چاۓ کے دور چلتے، یہ کونسی حدیث قرآن میں لکھا ہے لیکن ان گنہگار آنکھوں نے دیکھا ہے -
اسلام کی سب سے قدیم مسجد امیہ میں  ممبر کی داہنی طرف پیغمبر یحییٰ علیہ ال  سلام کی ٨ فٹ لمبی پتھر سے بنی قبر ہے -پاس ہی لکڈی  کا کندہ ہے کہا جاتا ہے آپ یحییٰ علیہ سلام کو یہی شہید کیا گیا تھا  ٹور ست جوتوں سمیت مسجد میں دندناتے پھرتے - ہمیں ننگے پاؤں دیکھا ہم شرمندہ ہوگئے -پتا چلا اسی مسجد کے مینار پر بیٹھ کر امام غزالی نے اپنی شہر آفاق کتاب احیا العلوم تخلیق کی تھی لیکن مقامی لوگوں کو ان باتوں سے کیا واسطہ -قریب ہی فاتح فلسطین صلاح الدّین ایوبی  کا مزار ہے -وہاں پہنچے تو مزار سنسان پڑا تھا ہم ہندوستان میں صلا ح الدین ایوبی کے کار نامے پڑھ پڑھ کر جوان ہوے ہیں سینے پر گھونسا لگا  سیرین حکومت کی طرف سے چاروں طرف جاسوس گھومتے  رہتے کہیں  فاتح صلاح الدین ایوبی کی سوانح سے لوگ عبرت حاصل کرکے حکومت کا تخت نہ الٹ دیں یا شاید صلا ح  الدّین ایوبی کرد قبیلے سے تعلّق رکھتے تھے -
دختر امام حسسیں حضرت  رقیہ حضرت زینب کے  مزار پر ماتم کا سلسلہ لگاتار جاری ساری رہتا ہیں عورتیں چھاتی کوٹتی ہیں، بال نوچ کر بین کرتی ہیں -شیعہ ،بوری فرقہ کو حج کے بعد شام عراق اور مصرکا زیارتی سفرلازمی  ہے 
دمشق کی وہ سفید مسجد بھی دیکھی جس کے  مینار سے قرب قیامت حضرت عیسا علیہ السلام  کا نزول ہونا ہے بد قسمتی سے مسجد پر تالا لگا نظر آیا شاید  حضرت عیسا علیہ ال سلام  کے نزول کا انتظار ہے وه  آکر مسجد کا تالا کھولے 
  فیلڈ سے دمشق لوٹتے ہوے حمص شہر سے گزرتے سیف الاسلام حضرت خالد بن ولید کے مزار پر حاضری دینے کا فاتحہ پڑھنے کا شرف حاصل ہوا -عالیشان مسجد مزار بھی خوبصورت ہے -دیہاتوں کے لوگوں میں سادگی ہیں اور مذہب سے دلچسپی بھی پآیی -راستے میں پلمیرا(تدمر ) میں یونانی طرز کے کھنڈرات بھی دیکھنے کو ملتے -ٹورسٹ لوگ دور دور سے ان کھنڈرات کی زیارت کو آتے -
٣١ دسمبر ١٩٩٩ کی شام ہماری رات کی ڈیوٹی تھی پردیپ گپتا نے میرے روم کا دروازہ کھٹکھٹایا کہنے لگے راغب بیسوی  صدی کا اختتام ہورہا ہے چلو صدی کے آخری سورج کو غروب ہوتا دیکھ لیتے ہیں -ریگستان خاموشی تپتے سرخ  گولے 
کو ہم دونوں دوست آخری وقت تک دم  توڑتے دیکھتے رہیں آج بھی آنکھیں  وہ منظر نہیں بھول پاتی -اس کے بعد ایسا اتفاق ہوا سیریا کو الوداع کہنا پڑا ٢١ سال کا طویل وقفہ ہوا ، نا سیریا  جانا ہوا نہ پردیپ سے کویی  کونٹکٹ ہو پایا -٩ سال کا طویل دور سیریا میں پلوں میں گزرگیا  -سوڈان میں نیے  جاب سپروائزر پوسٹ کے لئے بلاوا آگیا -
وقت رکتا نہیں کہی ٹک کر 
اس کی عادت بھی آدمی سی ہے 
راغب احمد شیخ  ،،نیرول 
نوی ممبئی 
٩٨٩٢٣٦٩٢٣٣

गुरुवार, 8 जुलाई 2021

राशिद अली युसूफ अली

                                               मौत तो वो है जिस पे ज़माना करे अफ़सोस                     

                                                                 



तारीखे पैदाइश : ०१/०४/१९६४  मुक़ाम :जलगांव  इंतेक़ाल : ३ जून २०२१ ,२२  ज़ूल क़दा १४४२  रात ११:३० बजे , तद्फीन :४ जून  इतवार  जलगांव (बड़ा क़ब्रस्तान ) सुबह ११:३० बजे 

                                                       तुम से बिछड़ा हूँ  तो सीने में उतर आया है 

                                                       ऐसा सन्नाटा किसी पेड़ का पत्ता न हिले 

किसी शहर की अहमियत वहां मुक़ीम लोगों से होती है। फिर ये होता है शहर अपनों से खाली ख़ाली होने लगता है। हर मानूस (जाने पहचाने ) शख्स की जुदायी से एक ख़ला पैदा होजाता है। जलगाँव  मेरा आबाई वतन है कल राशीद अली की मौत की खबर सुन कर यूँ लगा मानो जलगांव मेरे लिए अजनबी होगया हो। जलगांव की दिलकशी मेरे लिए काम होगयी हो।  

                                                     तुम याद आये साथ तुम्हारे, गुज़रे ज़माने याद आये  

   १९७७ /१९७८  में राशिद अली  ७th या ८th  क्लास में था। अब्बा ने उसे बॉम्बे हमारे पास बुलवा लिया। अंजुमने  खैरुल इस्लाम कुर्ला में उसका दाखला करवा दिया। गया। उस् समय हम लोगों का क़याम तिलक नगर चेम्बूर की ८४ नंबर  बिल्डिंग में था। पड़ोस की बिल्डिंग में उसका क्लासमेट शाहिद इरफ़ान रहता था जो अब कुर्ला का मशहूर advocate है,अच्छा शायर और अदीब है । आखरी उम्र तक दोनों की दांत कांटे की दोस्ती रही। राशिद अली की मौत  की खबर उसे सुनाई तो मुझे मैसेज भेजा "अफसोसनाक खबर एक अच्छा दोस्त मुझ से रुखसत हुवा अल्लाह राशिद अली को अपने हबीब के सदके में जन्नत में आला मक़ाम अता करे ,आमीन " 

 फिर हम लोग वाशी रो हाउस में शिफ्ट हो गए। जलगांव में आपा की ग़ुरबत की बिना पर राशिद अली की सही तालीम तरबियत नहीं हो पायी थी। सही तरह से उर्दू में अपना नाम भी नहीं लिख पाता  था। अब्बा के क़दमों में बैठ कर राशिद ने इल्म भी हासिल किया और अब्बा की  टूट कर खिदमत भी की। अब्बा से दुनयावी ,दीनी ,अख़लाक़ी तालीम हासिल की। मुक़ामिल इंसान बन गया। शगुफ्ता मुमानी को भी घरेलु कामो में बेहद मदद करता। वाशी में उसे सब लोग हमारा छोटा भाई समझते। उसने भी हमें उतनी ही इज़्ज़त दी और हमने भी उसे इतना ही प्यार दिया। 

                                                             मोहब्बत के लिए कुछ ख़ास दिल मख़सूस क्यों होंगे ?

पड़ोस में सामंत ब्राह्मण ख़ानदान मुक़ीम था। दीपक सामंत मशहूर architect ईरान से कई साल जॉब करके इंडिया लौटे थे CIDCO में काम करने लगे थे। उनकी अहलिया Sacred Heart स्कूल में टीचर थी। घर पर दो छोटे बच्चें  ओंकर और केदार थे। उन दोनों की राशिदअली निगहदाश्त करता ,दीपक साहेब को नॉन वेज खाने बना  कर खिलता। रशीद अली अपने खुलूस अपनी मोहबत से  उनकी फॅमिली का हिस्सा बन गया। कहा जाता है मोहबत तो वो बेल है जो खुलूस के सहारे परवान चढ़ती है। दीपक  सामंत हर छोटे बड़े कामो में राशीद अली से मश्वरा लिया करते थे, मानो वो उनका क़रीबी दोस्त हो । कल फ़ोन करके दीपक सामंत को राशिद अली की मौत की खबर सुनाई तो उनेह यक़ीन ही नहीं आया , दोनों मिया बीवी बहुत मलूल हुवे। 

                                                             हम  हुवे तुम हुवे के मीर हुवे 

                                                            उसकी जुल्फों के सब असीर हुवे  

बहुत मिकनातीसी  (Magnetic )शख्सियत थी राशीद अली की। लोगो को मोहब्बत के जाल में बांध लेता था। मुश्ताक़ सय्यद मुंबई पासपोर्ट ऑफिस में PRO थे। वो और उनकी अहलिया राशिदअली के गरवीदा थे। वाशी ही में रहते थे। भांजे से ज़ियादा राशिद से मोहब्बत थी। मुश्ताक़ को कही जाना होता राशिद उनके घर जा कर सोता। बाज़ार से सौदा लाता उनके बच्चों को स्कूल छोड़ता। राशिद अली को कुवैत जाने का ऑफर मिला तो पासपोर्ट मुश्ताक़ सय्यद ने ही बनवा के दिया था। जिस दिन राशिद अली की कुवैत रवानगी थी, मुझे याद है  मुश्ताक़ मसरूफियत के बावजूद सहार एयरपोर्ट तक छोड़ने पुहंचा था उस ज़माने में immigration clearance में बड़ी दिक्कत होती थी  ,राशिद को अपने पासपोर्ट ऑफिस के ID पर फ्लाइट तक सवार कर आया था। मुश्ताक़ अहमदनगर शिफ्ट होगया था ,उसकी दावत पर राशिद अली उसकी लड़कियों की शादी  में अहमदनगर जाकर शरीक हुवा था। रशीद अली मौत की खबर सुन कर मुश्ताक़ को बड़ा शॉक लगा। 

वक़्त गुज़रता रहा उस ने SSC पास कर जलगांव लौट कर इलेक्ट्रीशियन का काम सीखा। दादा भाई ने उसे कुवैत 

अपनी फैक्ट्री "Plastic and Packaging Industries " में इलेक्ट्रीशियन के काम के लिए बुलवा लिया। 

                                    यूँ वक़्त के पहिये से बंधा हु यारब 

                                    चाहूँ के न चाहूँ गर्दिश में हु यारब 

     मशीनो के बीच १८ घंटे की ड्यूटी , नाईट शिफ्ट ,२ या ३ साल तक छुट्टियों का इंतज़ार ,खानदान से दूरी। शायद अलग ही मिटटी से बने होते हैं ऐसे अफ़राद। राशिद भी इन में से एक था। कुवैत की कितनी  सख़्त सर्दिया ,गर्मिया बरसातें झेलीं जब कही वो अपने सपनो का घर गणेश कॉलोनी जलगांव में बना पाया। अपनी अम्मी शरीफुन्निसा को हज पर ले जा सका। हादी , उमैर ,सुमन और अपनी अहलिया शाहीन को  ज़िन्दगी की अनमोल खुशीयाँ दे सका। 

एक ऐसा वक़्त भी आया जब सद्दाम हुसैन के कुवैत के हमले के बाद राशिद अली को हिंदुस्तान लौटना पड़ा। फिर हालत मामूल पर आये। फिर वो कुवैत लोटा। १५ साल के लम्बे बनबास के बाद वो हिंदुस्तान लौटा। यहाँ भी उसने छोटी  मोटी इलेक्ट्रिक वर्कशॉप लगा कर अपनी जद्दो जहद जारी रखी। 

उम्र और वक़्त इंसान से उसकी जवानी उसकी ताक़त तो छीन सकते हैं उसके ख्वाब उसकी उमंगें उसकी चाहतें नहीं चीन छीन सकते। 

नाज़िम ने राशिद अली को  दुबई अपनी कंपनी में काम करने बुलाया। वहां कई प्रोजेक्ट उसके साथ मिलकर पुरे किये। मैं ने दुबई विजिट के दौरान उसके साइट पर जा कर मुलाक़ात की थी। लक लक सहराके दरमियान एक लम्बे चौड़े पोल्ट्री फार्म पर वो चंद अफ़राद के साथ इलेक्ट्रीशियन का काम कर रहा था। तब पता चला सहरा की ज़िंदगी कितनी बेलज़्ज़त  बोझल होती है। 

                                                             होशो हवास ताब व ताबां जा चुके हैं दाग़ 

लॉक डाउन से चंद रोज़ पहले राशिद दुबई से ३ साल लगातार काम करके छुट्टियां गुजरने हिंदुस्तान आया था। 

तहसीन की शादी में राशिद अली मुलाक़ात हुवी थी । नहीफ, कमज़ोर ,चेहरे की शादाबी ख़त्म होगयी थी। सेहरा और मशीनो ने उसकी तमाम तवानाई निचोड़ ली थी। जनवरी -२०२१ में उसे फिर से दुबई जाने का मौक़ा मिला था। लेकिन पहली बार ज़िन्दगी में उसे बेयक़ीनी का शिकार होते देखा था। एयर पोर्ट से वापिस अपने घर लौट आया। 

अच्छा हुवा मौत शनासावों के बीच वतन में वाक़े हुयी। आखिर के दो साल फुर्सत से अपने ख़ानदान के बीच तमानियत से गुज़ार कर मौत और तद्फीन के लिए ,दिन इतवार चुना लोगो को छुट्टी न लेना पड़े। 

३० जून बुध के रोज़ में सफर में था। हफ्ते में एक रोज़ ज़रूर मुझ से कॉल करके राशिद बात करता था। उस रोज़ भी मामूल के मुताबिक मुझ से बात की एक जुमला उछाल दिया आज तक कानो में वो जुमला सदाए बाज़ गश्त की तरह गूंज रहा है  "मामू कब जलगांव आरहे हो। "चुपके से मुझे अपनी मौत की खबर सुना दी। कहना चाहता हो "जल्दी से आकर मिल लो ,वक़्त कम बचा है"। अल्लाह राशिद अली को जन्नते फिरदौस में आराम सुकून की ज़िन्दगी आता करे। आमीन सुम्मा आमीन 

                                   रशीद की बचपन की तस्वीर लेफ्ट सुहैल सय्यद राईट रागिब अहमद 

गुरुवार, 27 मई 2021

IBNE BATUTA (Misbah Anjum)

अल्हाज मिस्बाह अंजुम सर 




 नाम :मिस्बाह अंजुम सैफुद्दीन शेख़ 

शरीके हयात : शमीम मिस्बाह अंजुम शैख़ 

तारीख़े पैदाइश :०३/०८/१९४८ 

शहर के अँधेरे को एक चिराग़ काफी है 

सौ चिराग़ जलते हैं एक चिराग़ जलने से 

जनाब मिस्बाह अंजुम ने सैफुद्दीन शेख़ के घर जनम लिया। जनम प्रताप हॉस्पिटल अमलनेर में हुवा। वालेदैन ने बहुत सोच कर नाम रखा मिस्बाह यानि चिराग़ और अंजुम मानी स्टार (सितारा ) दोनों रौशनी बांटते है। ज़िन्दगी भर तालीम की रौशनी अपने स्टुडण्टस में बांटते रहे ,बच्चों की बेहतरीन परवरिश की उनेह भी इल्म की दौलत से माला माला किया। 

मिस्बाह सर का  बचपन जलगांव के शिवजी नगर (पूना फ़ाइल) में गुज़रा। Z .P .School नंबर १३ में 4th तक तालीम हासिल की। स्कूल नंबर १० से फाइनल तक पढ़ाई की,फाइनल में पुरे डिस्ट्रक्ट में पहला मक़ाम हासिल किया । अब तक अपने  मोहतरम उस्ताद उस्मान जनाब को नहीं भूले जिनोह् ने उनकी तालीमी बुनियादो को मज़बूत किया। नेशनल उर्दू स्कूल कल्याण से  १९६५  में मीट्रिक फर्स्ट डिवीज़न में पास किया स्कूल में टॉप किया । उस दौर में इस्माइल युसूफ कॉलेज में एडमिशन मिलाना हर किसी का ख्वाब होता था। कॉलेज में सारी पढ़ाई स्कालरशिप मिला कर की।  सर ने इस्माइल युसूफ कॉलेज से B.Sc का एग्जाम पास किय।  घरेलु  हालत को मद्दे नज़र रखते हुवे फ़ारुक़ सत्तार उमर भाई बॉयज स्कूल में साइंस मैथ्स जैसे मुश्किल सब्जेक्ट्स को सिखाने का बेडा उठाया। स्कूल से उनेह B.Ed  करने का मौका दिया गया ,साधना इंस्टिट्यूट से B.Ed  किया । २००६ तक स्कूल के  बच्चों का मुस्तकबिल सवारते रहे। बेशुमार क़ौम के बच्चे  इंजीनियर ,डॉक्टर ,पॉलिटिशियन , वकील ,जज  हर field में उनकी तरबियत से बने हैं । स्कूल के प्रिंसिपल की पोस्ट से  ऑगस्ट २००६ में फ़ख़र से रिटायर हुए। 

क्यों डरे ज़िन्दगी में क्या होंगा   कुछ न होंगे तो तजुर्बा होंगा 

मिस्बाह सर ने इस दौरान IIT का एंट्रेंस टेस्ट भी दिया। C.C Shroff  से एक साल का Diploma in Industrial Research and Management (Chemistry ) कोर्स भी किया। अपने knowledge को  हमेशा update करते रहे। Garware Institute से COBOL ,Computer Analysis का कोर्स  भी किया।  अल्हम्दोलीलाह knowledge अपडेट होने की वजह से बच्चों की रहनुमाई में उनेह आसानी हुवी। 

 रोचा खुशबूदार घास से खुशबु बनाने का हुनर सीखने के लिए कश्मीर तक का सफर किया । princess street के चक्कर काटे। लेकिन हर चीज़ के लिए ज़रूरी होता है सरमाया। खैर जो हुवा बेहतर हुवा वरना हम एक बेहतरीन उस्ताद की खिदमात से महरूम होजाते। 

खिज़ा में फूल  खिलाने का है जूनून अलग 

मिस्बाह सर ने अपने बच्चोँ की तालीम उनकी शादियों की ज़िम्मेदारी से निपटने के बाद २००७ साल से फॅमिली ट्री बनाने के मिशन को जूनून की तरह अपनाया। कोलंबस की तरह हर गांव हर शहर में  जहां रिश्तेदार बसे हैं घर घर जा कर मालूमात हासिल की। रिश्तेदारों की शादी में शरीक होते, मै ने देखा है वह अपने दफ्तर के साथ तशरीफ़ लाते । इबने बतूता की तरह अपने इस family tree की आबयारी की अपने खून पसीने से सींचा ,मुझे यक़ीन है एहतेशाम ,फैसल ,डॉ सलमान ,रेहान ,मुनज़्ज़ा और फरहा से भी उनोहने मदद ली होंगी । मुझे लगता है वो रिकॉर्ड में इंट्री करते समय बावज़ू होकर जानमाज़ पर बैठ कर पूरी यकसूई से इंद्राज (entry )करते होंगे के कोई ग़लती न होजाये। १३  साल की कड़ी लगन ,जान फिशनी के बाद जो नतीजा आया उनोहने एक तारीख़ रक़म (लिखना ) कर दी,ये एक संग मील की हैसियत रखता है ।  ख़ानदान के  हर बुज़ुर्ग की मालूमात इस में मौजूद है। सदियों उनके कारनामे को रिश्तेदारों में याद किया जाएंगे। शायद किसी शायर उनिहि के लिए कहा है 

मेरे जूनून का नतीजा ज़रूर निकलेगा 

इसी सियाह (black ) समंदर से नूर निकलेगा 

इस बहाने से मगर देख ली दुनिया हमने 

उनकी औलाद कनाडा ,बहरीन ,इंग्लैंड ,रूरकी ,नाला सुपरा ,बेंगलोरे में क़याम पज़ीर है। हज करने के बाद सुकून हासिल हुवा तो सैय्याह (Turist ) की तरह अपने पोतो ,पोतिया,नवासे निवासियों से मिलने के लिए निकल पड़ते हैं। हर जगह ज़हन में रिश्तेदारों की फलाह के लिए स्कीमें बनाते रहते है। 

अल्लाह मिस्बाह सर को सेहत के साथ हयाते ख़िदर आता करे। उनका साया हम पर क़ायम रखे।  आमीन सुम्मा आमीन। 

जहाँ रहे वो खैरियत के साथ रहे 

 उठाये हाथ तो एक दुआ याद आयी 



शुक्रवार, 30 अप्रैल 2021

हाजी( स्वतंत्र सेनानी )क़मरुद्दीन मुंशी


मरहूम हाजी क़मरुद्दीन मुंशी 

मरहूम हाजी क़मरुद्दीन अवार्ड लेते हुवे 

हज को जाते  हाजी क़मरुद्दीन मुंशी और हज्जन अहलिया रज़िया बेगम 


मरहूम क़मरुद्दीन अपने पोते पोती नवासे नवासी के दरमियान 

सुहिला ,मरहूमा रज़िया बेगम,तारिक़ ,मरहूम क़मरुद्दीन मुंशी ,समीना 

हाजी क़मरुद्दीन मुंशी -पैदाइश :1st May 1921 (यावल ) तारीखे वफ़ात :24th July 2007 (नवापुर )

आने वाली नस्लें तुम पर फख्र करेंगी हम असरो 
जब भी उन को ध्यान आयेगा हम ने मुंशी को देखा था 
आज जिस शख्स का ज़िक़रे खैर हो रहा है मैं ने उनेह जिंदगी में उनेह देखा हूँ ,उनसे बातें की हैं ,उनके साथ खाने में शरीक हुवा हूँ। में बे हद खुश नसीब हूँ मेरे शगुफ्ता के साथ निकाह में उनोहने वकील बन कर निक़ाह नामे  पर  दस्तखत किये है। मेरी मुराद अल्हाज Freedom Fighter क़मरुद्दीन मुंशी  से है। 
खुदा बख्शे बहुत सी खूबियां थी मरने वाले में 
मरहूम हाजी कमरुद्दीन मुंशी ने आज से सव (100 ) साल पहले यावल में आज ही के दिन (1st May 1921 ) मोजोद्दिन के घर जनम लिया। वालिद मारूफ शख्सियत थे पेशे से इंजीनियर थे। औलाद की तालीम पर खुसूसी तवज्जे दी। मुझे यक़ीन है  अपने बड़े भाई मरहूम वजीहोद्दीन की तरह ,मरहूम क़मरुद्दीन ने  भी यावल की मशहूर convent school Sim Cox English school से ही स्कूलिंग किया होंगा। 
अक़ाबि रूह जब पैदा होती है नौजवानो में 
नज़र आती है मंज़िल उनको अपनी आसमानो में 
इस्माइल युसूफ कॉलेज जोगेशवरी से मरहूम ने graduation किया। खेलने का शौक़ था अपनी लम्बे क़द का भरपूर फायदा उठाया । कॉलेज के ज़माने  में बेहतरीन वॉलीबॉल और हॉकी के खिलाडी होने का शरफ़ मरहूम क़मरुद्दीन मुंशी को हासिल था। यूनिवर्सिटी मुक़ाबलों में कॉलेज को represent किया। गन शूटिंग में मरहूम को महारत हासिल थी। एक हाथ से भी निशाना बाज़ी का फ़न मरहूम जानते थे। 
सरफ़रोशी की तमन्ना अब हमारे दिल में है 
आज़ादी की लड़ाई अपने उरूज पर थी। गर्म खून ,उमंगें जवान थी ,मरहूम क़मरुद्दीन मुंशी सुभाष चंद्र बोस की आज़ाद हिन्द फ़ौज (INA ) में शामिल हुवे। मधु लिमये ,जॉर्ज फर्नांडिस से दोस्ताना ताल्लुक़ात रहे। ज़िन्दगी अपने उसूलों पर खुद्दारी से जी ,कभी न freedom fighter की पेंशन हासिल  करने के लिए कोशिश की न अपने पुराने ताल्लुक़ात का फायदा उठाया। सिर्फ अपने मकान (646 ,साहकार नगर ,चेम्बूर ) के बाहेर अपनी name plate पर अपने नाम के साथ स्वतंत्रता सेनानी लिखवाया था। शायद वो अब्दुल कलाम आज़ाद के इस क़ौल पर यक़ीन रखते थे के  (Character  will give you respect )
मेरे जूनू का नतीजा ज़रूर निकलेगा 
मरहूम क़मरुद्दीन मुंशी ने १९४५ में Prohibition and Excise Department में Thane  शहर  से जमादार की पोस्ट से शुरुवात की। जलगांव ,कल्याण ,कोल्हपुर महाराष्ट्र में पोस्टिंग मिली। अपनी काबिलियत पर उनेह पूरा यक़ीन था ,यहाँ तक के महाराष्ट्र के चीफ मिनिस्टर वसंत दादा पाटिल ,अपने बंगले वर्षा पर उनेह बुलाया करते ,उनसे मश्वरा करते । रिटायरमेंट के बाद department ने उनकी मालूमात का फायदा उठाया। अपनी मेहनत ,लगन और ईमानदारी से  १९७९ में Senior Inspector के rank तक पहुंचने के बाद मरहूम ने retirement ली और चेम्बूर के मकान में रिहाइश इख़्तियार की।  खुश नसीब रहे १९८६  में अल्लाह के मेहमान बने ,अपनी बेगम के साथ हज का सफर किया। 
A  mirror reflect man`s face but what he is really like, is shown by the kind of friends he choose . 
मरहूम यार बाश थे फिल्म स्टार रेहमान ,प्राण से क़रीबी ताल्लुक़ात थे और मीना कुमारी से भी जान पहचान थी।फिल्म स्टार रेहमान से उनकी गाडी छनती थी।  मरहूम शतरंज के माहिर खिलाडी थे ,रेहमान को भी शतरंज  का शौक़ था  दोनों रेहमान के घर शतरंज की बाज़ी जमाते ,फिर रेहमान उनेह  खुद अपनी निजी कार में चेम्बूर के घर तक छोड़ जाते।  हिंदुस्तानी क्रिकेट टीम के कप्तान अजित वाडेकर से उनका याराना था ,अजित वाडेकर ने उनेह ब्रीफ केस तोहफे में पेश की थी खूबसूरत यादगार के तौर पर ख़ज़ाने की तरह मरहूम ने कई साल संभाल से कर रखा था। 
कहाँ बच कर चली ऐ फसले गुल मुझ अबला प् से 
मेरे पैरो की गुलकारी बियाबान से चमन तक है 
कुछ हस्तियां ज़माना साज़ होती है वक़्त से पहले पैदा होजाती है ,अपना क़द इतना बढ़ा लेती है उन के सामने हर कोई अपने आप को बोना महसूस करने लगता है। मरहूम हाजी क़मरुद्दीन मुंशी उनमे से एक थे। सोने पे सुहागा उनेह शरीक हयात रज़िया बेगम भी उनिह की हम ख्याल थी। दोनों में बहुत मोहब्बत थी। मेहमानो से हमेशा घर भरा होता ,मुहतरमा के माथे पर शिकन नहीं आती। खुलूस से खिदमत में लगी रहती। मरहूम  ने बहुत से करीबी रिश्तेदारों को रोज़गार दिलवाया , अपने छोटे भाई हसिनोददीन मुंशी को ग्रेजुएशन के बाद मफ़तलाल कंपनी में जॉब दिलवाया था। ज़ैनुद्दीन सय्यद ने उनके घर रहकर मेट्रिक पास किया था। ऐसी कई  और मिसाले हैं। 
मरहूम ज़बान के बड़े पक्के वाक़े हुवे थे अपनी बड़ी बहन खुर्शीद जिसने शादी के बाद पाकिस्तानी शहरियत हासिल कर ली थी उनसे माँ की तरह मोहब्बत थी ,उनसे वादा किया था के उनसे मिलने पाकिस्तान ज़रूर आएंगे। रिटायरमेंट के फ़ौरन बाद अपनी अहिलिया के साथ पाकिस्तान का सफर किया बहन से मुलाक़ात की अपना वादा निभाया। 
मरहूम कमरुद्दीन मुंशी साहब को मुसलमानो में तालीम की कमी का शिद्दत से अहसास था।  मूसलीम  लड़कियों की तालीम और तर्रकी की वो दिल से कायल थे। उनकी दिली ख्वाहिश थी के उनके ख़ानदान के बच्चे  पढ़े और बे इन्तहा तर्रकी हासिल करे। अपनी पोती सीमा से उनेह बहुत उम्मीदें वाबिस्ता थी , और उसने भी उनेह मायूस नहीं किया। होम साइंस में ग्रेजुएशन किया  साथ साथ ,इंटीरियर डेकोरेशन भी किया। 
कभी किसी ने रंग व बू को पकड़ा है 
शफ़क़ को क़ैद में रखा हवा को बंद किया 
अपनी अम्मी के इंतेक़ाल के वक़्त मैं  ९ साल का था। माँ की कमी जिन हस्तियों ने पूरी की मुझ पर ममता को नौछाव्र किया अदीबुन्निसा ,सरीफुन्निसा (बहने ) , आसिया बेगम (मुमानी), रज़िया बेगम ( ख़ाला )और टेना (ख़ाला ) बतौर ख़ास रही हैं। इन लोगों की मुहबतें ,इनायतें ,करम कभी नहीं भूल सकता। 
१९७१ में जलगाव् से मीट्रिक करने के बाद महतरम सादिक़ भाई ने मुझे मुंबई बुलवा कर सोमैया कॉलेज में साइंस में दाख़िल करवा कर ,सब से पहले पहले मरहूम अल्हाज क़मरुद्दीन मुंशी के घर ले गए। कुछ वाक़ेआत ज़हन पर नक़्श होजाते हैं  ,भुलाना चाहे तो भी भूल नहीं सकता। मक़ान के बाहेर सुहिला और समीना छोटी साइकिल पर खेल रही थी (अब दोनों पोतो ,पोतिया ,नवासे नवासी वाली होगयी है )। इस घर से ऐसी निस्बत हुवी दो छोटी बहने मिली ,सज्जाद तारिक़ और ज़ाकिरा भाभी जैसी दो बामुर्रवत बाअख़लाक़ शख्सियतों से तार्रुफ़ हुवा ,रज़िया ख़ाला क़मरुद्दीन मुंशी जैसी बावक़ार शख्सियतों का प्यार मिला। ये घर मेरे और सादिक़ भाई के लिए नखलिस्तान (Oasis ) की हैसियत रखता था। जब भी जली रोटियों ,अध् पकी सब्ज़ियों के खाने से तंग आजाते, उनके घर पहुँच जाते। ईद ,मुहर्रम ,नियाज़ में उनके घर  दावत होती। ये मामला मेरे सादिक़ भाई के साथ ही नहीं था बल्कि हर किसी के साथ था । पहले में रज़िया खाला का भांजा हुवा करता था ,शगुफ्ता से शादी के बाद मुझे दुहरा शरफ़ हासिल हुवा ,में उनका दामाद भी बन गया। 
अजीब इत्तेफ़ाक़ था के सादिक़ भाई के इंतेक़ाल की खबर में तारिक़ भाईजान तक न पहुंचा सका कुछ रोज़ बाद उनेह खबर मिली।  भाईजान मिले गले लगाया ,मिज़ाज पुरसी की एक जुमला जिस में  न शिकायत थी न सरज़निश  "रागिब दादाभाई के इंतेक़ाल पर तुम मुझे कैसे भूल सकते हो  " ये होते है आला खानदान वालों के अख़लाक़। तारिक़ भाईजान ने नेरुल ही  में घर खरीद कर रिहाइश इख़्तियार कर ली है। नेरुल जुमा मस्जिद में  उनसे और खालिद से मुलाक़ातें होती रहती है। शफ़क़त से पूछते हैं "कैसे हो " अल्लाह उनेह हमारे सर पर सलामत रखे आमीन।
लोग अच्छे हैं बहुत दिल में उतर जाते हैं 
एक बुराई है तो बस ये है के मर जाते हैं 
मरहूम अल्हाज क़मरुद्दीन मुंशी की Planning का में हमेशा क़ायल रहा हूँ। Second home  का जिस वक़्त concept भी नहीं था मरहूम ने नवापुर ताई वाडा मोहल्ले में पुर सुकून माहौल में खूबसूरत बांग्ला नुमा घर खरीदा था। घर से १ किलोमीटर दुरी पर फार्म हाउस था जहाँ  AWIS Poultry Farm भी बनाया था। अपनी अहलिया रज़िया बेगम के इंतेक़ाल के चंद सालों बाद इसी पुऱ सुकूं माहौल में 24th July 2007 को आखरी सांस ली नवापुर के बड़े क़ब्रस्तान में अपनी अहलिया रज़िया बेगम और क़रीबी रिश्तेदारों के बीच आराम फरमा हैं। अल्लाह मरहूम को अपनी जवारे रहमत में आफ़ियत के साथ जगह अता फरमाए आमीन सुम्मा आमीन।  




सोमवार, 12 अप्रैल 2021

खुशबु जैसे लोग मिले

हसीनोद्दिन मुंशी अपनी जवानी में 
हसीनोद्दिन मुंशी की हालिया तस्वीर 


अपनी अहलिया शाहिना बेगम के साथ 

हसीनोद्दिन मुंशी की शादी का दावत नामा 

हसीनोद्दिन मोज़ोद्दिन मुंशी 

तारीखे पैदाइश :२७/१२/१९३० , मुक़ाम :मोहल्ला कसार चौड़ी (यावल )
मुझे हमेश से लोगों की Biography (life history ) पढ़ने में दिचस्पी रही है। मोहम्मद रसूल अल्लाह की सवाने हयात "दुर्रे यतीम " पढ़ कर कई दिन तक रोता रहा था। विंग्स ऑफ़  फायर डॉ अब्दुल कलाम  आज़ाद की कहानी भी दिलचस्पी से कम नहीं। तुज़के बाबरी ,हुमायूँ अकबर की ज़िंदगिया भी हैरत अंगेज़ क़िस्सों से भरी है।  हर इंसान की ज़िन्दगी से कुछ न कुछ सीखा जा सकता है। कुछ साहबान की ज़िन्दगी हैरत अंगेज़ होती है। 
You don't grow old . You get old by not growing " (Deepak Chopra) 
मौत क्या है थकन ख्यालों की 
ज़िन्दगी क्या है दम ब दम चलना 
जनाब हसीन मुंशी ज़िन्दगी की ९० बहारें ,खिज़ायें और बरससातें देख  चुके हैं। दूसरी world war ,आज़ादी की जद्दो जहद ,चीन हिंदुस्तान की जंग ,पाकिस्तान से दो wars और अब इस उमर में करोना  का क़हर अपनी खुली आँखों से देख रहे हैं। इंसान  वोही  है जो न माज़ी की तल्ख़ीयों को याद रखे ,न मुस्तक़बिल के अंदेशों से खौफज़दा (भयभीत ) हो। कामयाब ज़िन्दगी वही जी सकता है जो हाल (present )में जीता हो। 
 मोहतरम हसीन मुंशी साहब एक मिसाल है।  ९० साला उमर में तहज्जुद भी मस्जिद  में अदा करते है ,पंज वक़्ता नमाज़े भी बाकायदगी से बाजमाअत मस्जिद में अदा होती है। अपने आप को अपडेट रखने के लिए अंग्रेजी अख़बार पढ़ते है। स्मार्ट फ़ोन   को भी मौसूफ़ चाबुक दस्ती से use कर सकते है। उनकी मुसबित (positive ) सोच है जो ज़िन्दगी से हार न मानने में मददगार साबित हो  रही है। 
वालिद मोजोद्दिन पेशे से इंजीनियर थे ,सुना है जर्मनी भी अपने काम के सिलसिले में जाना  हुवा था। शायद वालिद से बहुत सी खूबिया इन्हे वर्से में मिली है। 
 Confidence and hard work is the best medicine to kill the disease called failure .It will make us a successful person (APJ Abdul Kalaam )
 हसीन मुंशी  साहेब ने ज़िन्दगी में जो भी किया  confidence आन ,बान शान से किया और उसे तकमील तक पुह्चाया । उनकी हर बात में  एक रख रखाव,सलीका ,आला मेयार  दिखाई देता है। आज़ादी से पहले यावल की SIMCOCK convent school से तालीम का सिलसिला शुरू किया था । मेट्रिक के बाद जोगेश्वरी के मशहूर इस्माइल युसूफ कॉलेज से हॉस्टल में रह कर B.A  की डिग्री मुंबई यूनिवर्सिटी से हासिल की । आज भी उनेह अपने कॉलेज के प्रिंसिपल बनेर्जी साहब का नाम याद है। उर्दू टीचर नक़वी ,अरबी टीचर नदवी साहब।  कॉलेज Volleyball  टीम के कप्तान थे ,यूनिवर्सिटी तक अपनी कॉलेज  की Volleyball टीम की नुमायन्दगी की। ख़ूबरू तो थे ही ,तवील कद (Tall ), सफ़ेद रंग ,बाल बनाने के अपना अंदाज़ था। मुझे लगता है देव आनंद ने मुंशी साहब की हेयर स्टाइल फिल्मो में अपनायी थी। 
कोशिश भी कर ,उम्मीद भी रख ,रास्ता भी चुन 
फिर उसके बाद थोड़ा मुक़्क़दर तलाश कर 
 १९५४ /१९५५  में B.A  की तालीम पूरी करने के बाद।,मौसूफ़ हसीन मुंशी साहब ने अपनी काबिलियत की बिना पर १९५६ में मशहूर कंपनी मफतलाल  इंजीनियरिंग  में Quality  control  department में  ज्वाइन किया , और १९८६/१९८७  तक इसी कंपनी से जुड़े रहे । १९५७ में शाहिना बेगम  ( एस. नूरबेगम )से शादी  हुवी ,इस का सुबूत उनकी  शादी का कार्ड भी शामिल है। मौसूफ़ ने अपनी लड़कियों  ज़रीना ,तहमीना ,सबीना,  रुबीना और फेहमीना को अच्छी तालीम दिलवाई ,मारूफ घरानो में शादी करवाई। अपने फ़रज़न्द इरफ़ान आलम को गुलबर्गा कॉलेज से फार्मेसी की तालीम दिलवाई ,मेडिकल स्टोर कारोबार  शुरू करवा के कई सालों तक उसके साथ शरीक रहे। अल्लाह ने उनेह अपनी अहलिया के साथ हज की सआदत भी नसीब की। 
जहाँ रहे वो खैरियत के साथ रहे 
उठाये हाथ तो एक दुआ याद आयी 
 




गुरुवार, 1 अप्रैल 2021

शकील अहमद ज़ियावद्दिन सैय्यद

मरहूम शकील अहमद सैय्यद 
मरहूम शकील एक प्रोग्राम में 

क्या लोग थे जो रहे वफ़ा से गुज़र गए 
दिल चाहता है नक़्शे क़दम चूमते चले 

मरहूम शकील अहमद तारीखे पैदाइश :22nd Feb 1960 वफ़ात :27 March 2021 (13 शाबान 1442 ) नवापुर के शहरे ख़मोशा (बड़े कबरस्तान ) में नया इज़ाफ़ा हुवा  ,शकील अहमद भी हम सब को छोड़ कर अपने चाचाओं ,बड़े अब्बा बड़ी अम्मी  और अपने अब्बा ,अम्मी के दरमियाँ पहुँच गए।

 तुम्हारे चले जाने से एक ख़ला (vacuum )  होगया है  जिस का अज़ाला भरपाई नामुमकिन है।  

निक़हत  के से साथ ३५ साला लम्बा अरसा गुज़ार कर तुम उसे तन्हा छोड़ गए   ,फैज़ान की खुशिया चली गयी ,नवासे पोतो के सर से शफ़क़त उठ गयी ,सादिया व  नौशीन ने अज़ीज़ वालिद खोया ,नाहिद ,नाज़ेरा ,ज़ाकिर ,ज़की ,शफ़ीक़ ने अपने हरदिलअजीज भाई शकील दादा की क़ुरबते रफ़ाक़ते खोयी। ईमान वाले को रज़ाए इलाही के सामने तस्लीम ख़म करना वाजिब है। हम अल्लाह की तरफ से आये हैं उसी की  तरफ़ लौटने वाले हैं। अगर जन्नत मिल जाये तो ये  सब से बड़ी कामयाबी है।  अजीब इत्तेफ़ाक़ मग़रिब की अज़ान के वक़्त  मरहूम शकील अहमद की रूह क़ज़ा हुवी। गवाहों ने शहादत दी है जिस वेहिकल से उनेह हॉस्पिटल पुह्चाया जा रहा था मरहूम की ज़बान पर तीनो इब्तेदाई कलमों का विरद  ज़ोर शोर से जारी था। हॉस्पिटल पहुंचने पर डॉक्टर को सलाम किया ,वहां बैठे मरीज़ों की खैरियत पूँछी ,बाद में अपने अपनी जेबे तलाशने लगे। किसी  ने पूछा क्या तलाश कर रहे हो कहा" तस्बीह"। फिर किसी साथी ने लकड़ी की तस्बीह हदिया की तो मरहूम मसरूर हुवे , तब्बसुम के साथ दुआ दी।पहली निशानी  मरहूम शकील की जन्नती/शहीद  होने की हमेशा ज़बान अल्लाह की  याद से भीगी रहती है। माशाल्लाह मरहूम आखरी वक़्त तक अल्लाह के ज़िक्र में मसरूफ रहे ,मुस्कुराते रूह कब्ज़ हुवी। 

जान दी,दी हुवी उसी की थी 

हक़ तो ये है के हक़ अदा न हुवा 

मरहूम शकील ने  सौरूप सिंह नायक कॉलेज नवापुर से B.A तक तालीम हासिल की थी ,मगर पेशा अपनाया  (नबी S.A.S का  )  यानि कारोबार (business )  , मरहूम ने अपने  वालिद  ज़ियावोद्दीन के ज़ेरे साया झामंजर ,भड़भूँजा में ईमानदारी,लगन और मेहनत  से दुकानदारी सीखी । फिर  अपने हौसले और हिम्मत से नवापुर के सुनसान /बंजर इलाक़े ,देवल फली में अपना कारोबार शुरू किया। अल्लाह रब्बुल इज़्ज़त का वादा है ईमानदार ताजिर का अंजाम औलियाओ नेक नामो के साथ होगा। मरहूम ने ज़िन्दगी भर ईमानदारी से तिजारत की ,घर भी मस्जिद के करीब बनाया। 

जन्नती होने की दूसरी निशानी। 

हमने हर गाम पे सजदों के जलाये हैं चराग़ 

अब तेरी राह गुज़र राह गुज़र लगती है 

इस्लामपुरा की मस्जिद में मरहूम शकील अहमद नमाज़ अदा करते थे। अज़ान होते ही मरहूम घर से वज़ू कर के दुकान अल्लाह के हवाले कर मस्जिद रवाना होजाते ,इस्लामपुरा मस्जिद का हर गोशा (कोना ) हश्र में मरहूम के सजदों की इंशाल्लाह गवाही देंगा। अल्लाह रअबुलइज़्ज़त का वादा है ,एक नमाज़ के बाद दूसरी नमाज़ के इंतज़ार में रहने वाले मोमिन को क़यामत में अर्शे के साये में पनाह मिलेंगी। 

मरहूम शकील अहमद की खुश मिज़ाजी की गवाही तमाम नवापुर शहर देता है। चेहरे पर हमेशा मुस्कराहट सजी होती। मुस्कराहट भी इस्लाम  में सदक़ा होती है ,बहुत कम लोगों को ये खुश नसीबी  हासिल होती है। मरहूम क्रिकेट  के शौक़ीन थे ,मैंने उनेह खेलते देखा हूँ। 

 मरहूम ने दोनों बेटियों की शादी मारूफ घराने में कराई। अपने फ़रज़न्द फैज़ान की भी शादी करवाई, कारोबार की ABACD सिखाई किसे पता था इतनी जल्द उस मासूम के कन्धों पर ये ज़िम्मेदारी मुन्तक़िल होजाएंगी। 

उदास छोड़ गया वो हर एक मौसम को 

गुलाब खिलते थे कल जिस के मुस्कुराने से 

मौत बरहक़ है "आज वो कल हमारी बारी है " नवापुर में रिश्तेदारों के बच्चों के  तक़सीम इनामात के प्रोग्राम में उनसे आखरी मुलाक़ात हुवी थी। बहुत नसीहत अमेज़ तक़रीर की थी। इनामात उनके हाथों से तक़सीम किये जाने पर ख़ुशी का इज़हार भी किया था। 

यु तो हर एक को जाना है इस ज़माने से 

मौत तो वो है जिस पे ज़माना करे अफ़सोस 

अल्लाह मरहूम शकील अहमद की मग़फ़िरत करे ,जन्नत में आला मुक़ाम आता करे ,घर के तमाम अफ़राद को सब्र जमील आता करे ,आमीन सुम्मा 


 

 


बुधवार, 24 मार्च 2021

khushbu jaise log mile

खुशबू जैसे लोग मिले 

अल्हाज सय्यद मखदूम अली 


तारीखे पैदाइश : ३० मई १९५४
मखदूम अली ने रमजान अली के घर जन्म लिया था।  लेकिन  उनकी परवरिश उनके मामू जनाब मुरकोबोद्दीन शैख़ के घर जलगाओं में हुयी। 
"If you are born poor, it is not your mistake ,but if you die poor ,its your fault " ( Bill Gates )
जनाब मखदूम अली पर ये कहावत  १०० % सुच साबित होती  है। 
अल्हाज मखदूम अली ने १९६७ में फाइनल का इम्तेहान जिल्ला परिषद् स्कूल नंबर १० जलगांव  से पास किया । उनकी  स्कूल में चरखा कातना  सिखाया  जाता था। चरखा चलाना मुश्किल होता है। यही से मुश्किलात का सामना करने  की आदत हो गयी। 
एंग्लो उर्दू स्कूल जलगाँव से मेट्रिक का इम्तेहान १९७१ में फर्स्ट डिवीज़न में पास किया। जलगांव में अपने मामू  मुराकोबोद्दिन के साथ रहा करते थे ,जो पेशे से auditor हुवा करते।  बचपन में  अम्मी का इंतेक़ाल हो गया था , मुमानी( मुबा )की शफ़्क़तें साथ थी ,दोनों ( मामू  और मुमानी ) ने ,कभी भी माँ बाप की कमी महसूस नहीं होने दी। नाना रियासुद्दीन मशहूर हक़ीम नसीराबाद से मेडिकल अफसर की पोस्ट से रिटायर हुवे थे मखदूम साहब की  ज़हनी तरबियत में , आपने अहम् रोले अदा किया। मेट्रिक में "सेकंड लैंग्वेज सभी साथियों ने पर्शियन ली थी। जनाब  मखदूम  साहेब ने ,दूर अंदेशी दिखाई , रियासती ज़बान मराठी को फौकियत दी। शायद मरहूम इस्माइल सर और मामू मुराकोबद्दीन  ने इस तरफ तवज्जो /रग़बत दिलाई हो। उसी ज़माने से मखदूम अली को मराठी पर उबूर हासिल था जो आज भी है ,और शायद MPSC एग्जाम पास करने में मराठी जानने पर सहूलत भी हुयी।  आज भी क़ौम के बच्चों को मराठी लैंग्वेज की अहमियत का एहसास  दिलाने ,मराठी को आसान बना कर सीखाने ,समझाने का बेडा उठा रखा है ,रिटायरमेंट के बाद भी  दिलों जान से  मौसूफ़ मसरूफ़ है। 
एम्. जे कॉलेज जलगांव से B.COM  करने के बाद पाचोरा में Teaching  की साथ साथ M. COM का 
exam भी पास किया। 
 मेरे जुनूँ का नतीजा ज़रूर निकलेगा 
ग्रेजुएशन के बाद कुछ अरसा टीचिंग का पेशा इख़्तियार किया। 
MPSC का exam बग़ैर किसी guidance के  पास  करना जुवे शीर निकलने से कम  नहीं मौसूफ़ ने वो  भी कर दिखाया। फिर  महाराष्ट्र गवर्नमेंट से Accounts Officer के ओहदे तक तररकी पा कर जनाब मखदूम अली  रिटायर हुवे। 
हम अपने पैरों में न जाने कितने भॅवर लपेटे हुवे पड़े हैं 
रिटायरमेंट के  बाद लोग चैन की बांसुरी बचाते है।  मखदूम अली साहब ने मुंबई  यूनिवर्सिटी से जर्नलिज्म में डिप्लोमा  किया जो उनका  देरीना ख़्वाब  था। 
मौत क्या है थकन ख्यालों की 
ज़िन्दगी क्या है दम ब दम चलना 
रिश्तेदारी में बच्चों की तालीम की  ग़र्ज़ से इक़रा खानदेश ट्रस्ट की बुनियाद डाली गयी,मखदूम अली को उनकी अहलियत देखते हुए treasurer का ओहदा दिया गया । आप ,आप के फ़रज़न्द इमरान, भाभी यास्मीन ,बहु रुखसार  भी ट्रस्ट के कामों में जान व तन से लगे हैं। अल्लाह जज़ाए खैर आता करे। 
अतनी मसरूफियत के आलावा,आप अपनी हाउसिंग सोसाइटी के सेक्रेटरी भी है। 
कोई बतलादे के एक उम्र का बिछड़ा मेहबूब 
इत्तेफ़ाक़न कही मिल जाये तो क्या कहते हैं ?
१९७१ साल में मीट्रिक का इम्तेहान पास  करने वाली बैच का reunion एंग्लो उर्दू स्कूल जलगांव में २५ दिसंबर २०२१ को जनाब मखदूम अली साहेब की काविशों का नतीजा था । ५० साल  पुराने साथियों को मिलाने का सेहरा उनिहि को जाता है। 
४ सितम्बर २०२२ को जलगांव में  prize distribution Program  जो इक़रा खानदेश फाउंडेशन की जानिब से organize किया गया है ,हाजी मखदूम अली साहब की सदारत में होने जा रहा है। 
अल्लाह ने  फ़रमा बरदार औलाद से नवाज़ा हैं। सीमा बेटी MBA है , बेटा इमरान इंजीनियर है। दोनों आला ओहदों पर फ़ाइज़ हैं। भाभी यास्मीन स्कूल की मुलाज़मत से सुबाकदोष होगयी है। 
 मखदूम अली खानदानी सैयद थे ही ,अल्लाह ने हज की सआदत नसीब करदी ,रुतबा और बुलुंद होगया। 

अल्लाह तमाम खानदाने मखदूम अली पर अपनी  इनायत रखे आमीन सुम्मा आमीन। 


बशीर सैयद  ,रागिब अहमद ,मखदूम अली (धुले तक़सीम इनामात प्रोग्राम )

रविवार, 21 मार्च 2021

रज़ीउद्दीन (खालू जान )


                                       मरहूम अल्हाज रज़ीउद्दीन और अहलिया अकीला बी 

 
L to R मरहूम ग़ुलाम मोहियुद्दीन ,मरहूम अल्हाज रज़ीउद्दीन , जनाब साबिर अली ,मरहूम सईद अहमद ,Adv नियाज़ 
                                                            एक शख्स सारे शहर को वीरान कर गया 
६ दिसंबर २०१३ को  सुबह होलनाक खबर से दोचार हुवा अल्हाज रज़ीउद्दीन इंतेक़ाल कर गए । १३ दिसंबर २०१३ को अल्हाज सादिक़ अहमद इस दुनिया से रुखसत हुवे। २०१४ में अल्हाज सईद अहमद का इन्तेक़ाल  हुवा। अजीब इत्तेफ़ाक़ था तीनो एक दूसरे के बहुत करीब हुवा करते थे। मेरी ज़िन्दगी में इन क़रीबी बुज़र्गों के एक साथ रुखसत होने से एक ख़ला होगया 
                                                    मंज़िल की हो तलाश तो दामन जुनू का थाम 
मरहूम रज़ीउद्दीन रिश्ते में मेरे सगे खालू  थे ,लेकिन में ने कभी बुज़र्ग नहीं समझा। १९७१ में हम दोनों ने एक साथ मेट्रिक का एग्जाम पास किया था। हम दोनों की उम्र में काफी फ़र्क़ था। में हमेशा उनेह अपना क्लास मेट कह कर लोगों से तार्रुफ़  करावाता। वो मुस्करा कर कहते "क्या ग़ज़ब रागिब मिया "  
मरहूम रज़ीउद्दीन इतनी उम्र में भी हमारे वालिद हाजी क़मरुद्दीन से मैथ्स के मुश्किल सवालात समझने एरंडोल से जलगाव आते ,  हालाँकि खुद टीचर थे। अब्बा ट्यूशन पढ़ाते थे। हम बच्चों के साथ बैठ कर सीखने में उनोहने कभी छोटापन महसूस नहीं किया ।  हम दोनों का एक ही सेंटर पर मेट्रिक एग्जाम का नंबर आया।,दोनों ने साथ साथ एग्जाम पास किया ,मुझे अपने से ज़ियादा ,उनके पास होने की ख़ुशी थी, क्यूंकि अक्सर ये होता है ,एक उम्र के बाद जिंदिगी ठहर जाती है ,आदमी ज़द्दो जहद से जी चुराता है।   मरहूम ने एक उम्र के बाद  तालीम का सिलसिला शुरू किया ,तर्रकी हासिल करनी थी, हेड मास्टर बनना था,अपनी लगन ,महनत से मेट्रिक भी पास किया और  अपने हदफ़ ,हेड मास्टर बनने को सच कर दिखया । 
वो इत्र दान सा लेहजा हमारे बुज़र्गों का 
मरहूम को उर्दू पर उबूर (command ) हासिल था। लफ़्ज़ों के तलफ़्फ़ुज़ ,जुमलों की बंदिश दिल चाहता था "वो कहा करे में सुना करू " जब मुंबई से जलगांव आना होता ,उनसे मुलाक़ात करने ज़रूर एरंडोल जाता। बहुत खुश होते।   तरह तरह की dishes तैयार करवा के मेहमान नवाज़ी करते। अजब दिलनवाज़ बातें हुवा करती थी उनकी। 
दिल चाहता था बातों का ये सिलसिला कभी खत्म न हो। 
उनसे जुदा होते वक़्त महसूस होता था। 
तेरी कुर्बत के लम्हे फूल जैसे 
मगर फूलों की उमरें मुख़्तसर हैं 
मरहूम के मिज़ाज में सादगी थी। एक  मर्तबा में ने उनसे कहा घर में टेलीफोन क्यों नहीं लगवा लेते ,फरमाने लगे "एरंडोल में एक मारवड़ी ने घर में टेलीफोन लगवाया उसकी इनकम टैक्स इन्क्वायरी आ गयी। 
मरहूम ने टीचरी के साथ साथ कारोबार भी किया। बड़े बड़े फलों के बाग़ात मियाद पर खरीद लिया करते मुंबई ,नागपुर और राजस्थान तक उनके फ्रूट सप्लाई होते थे। खालिद मिया को अपने साथ रख कर माहिर कारोबारी बना दिया। 
खाला जान अकीला माशाल्लाह हयात है ,अल्लाह सेहत तंदुरुस्ती के साथ लम्बी उम्र अता करे। अल्लाह ने उनेह नर्म दिल अता किया है। जब भी उनसे मुलाक़ात होती है  ,जज़्बाती होजाती है। ढेरों दुवाओं से नवाज़ती है।  नीलोफर भाभी जान ,खालिद ,साजिद ,शाबान सबीना ने ,सग्गे भाई बहनों की तरह उन्सियत ,अपना पन दिया । अल्लाह इसी तरह इन रिश्तों में क़ुरबत ,मोहब्बत बाक़ी रखे। आमीन सुम्मा आमीन। 



शुक्रवार, 26 फ़रवरी 2021

शादी खाना आबादी

समिर व तहसीन 

नसरीन ,शगुफ्ता ,रागिब अहमद ,बशीर सय्यद ,इरफ़ान सैयद 

 
रागिब अहमद ,समीर ,तहसीन ,शगुफ्ता 
१४ फरवरी (१ रज्जब ) को समीर और तहसीन का निकाह जलगांव में मुनअक़िद हुवा। मोहर्रम ,रजब ,ज़िलक़दह व ज़िल्हज्ज इस्लाम में हुरमत वाले महीने क़रार दिए गए हैं। रज्जब में अल्लाह के रसूल लगातार रोज़े रखते थे। इस महीने में हुवी शादी भी खैर व बरकत वाली इंशाअल्लाह साबित होगी। 
शकर को पानी में मिला दो या पानी को शकर में नतीजा एक ही निकलेगा , यानि मिठास इसी तरह सय्यदों की लड़की सय्यद के घर बियही गयी। 
समीर : फायदा देने वाला अपने नुकसान पर भी वो फायदा बख्श रहेगा 
तहसीन :तारीफ के लायक। अल्हम्दोलीलाह तहसीन है भी मुख्लिस ,संजीदा और तारीफ के लायक। 
ज़ाहिद : नेक ,तक़वे वाला  आबिदा : इबादत गुज़र की लड़की बशीर : खुश खबरि सुनाने वाला नसरीन : सफ़ेद फूल के घर जारही है अल्लाह दोनों खानदानो के इस खशगवार मिलन को कामयाबी बख्शे। मिया बीवी में ता उम्र तालुलूक़ात खुश गवार रहे। अल्लाह इन्हें ईमान वाली ,खूबसूरत ,तंदुरुस्त अवलाद से नवाज़े। आमीन सुम्मा आमीन 

बुधवार, 17 फ़रवरी 2021

खुश्बू जैसे लोग मिले


Dr Wasif Ahmef

डॉ  वासिफ़ अहमद ; तारीख़े पैदाइश :१९५० 
कहानी मेरी रउदादे जहाँ मालूम होती है 
जो सुनता है उसी की दास्ताँ मालूम होती है 
हिंदुस्तान की  आज़ादी मिलने के ३ साल बाद वासिफ अहमद ने मरहूम हाजी क़मरुद्दीन और मरहूमा बिस्मिल्ला शैख़ के घर नवापुर में जनम लिया। वालिद कोर्ट में सीनियर क्लर्क (कारकुन ) थे। हुकूमत के फैसले पर हमेशा बोरिया बिस्तर बांधे रहते। वालिद का यावल में तबादला था काज़ी पूरा में क़याम था वासिफ अहमद की पढ़ाई की शुरुवात यवाल प्राइमरी स्कूल से हुवी। वालिद का तबादला चोपड़ा मुस्तफाबाद होगया मुस्तफा मिया के रोज़े के करीब की स्कूल में वासीफ साहब का दाखला कराया गया। वासिफ मिया स्कूल के वक्फे में अपने साथियों के साथ रोज़े के सहन में खेला करते। कच्चा ज़हन था कितनी दुवायें कितनी उमीदें कितने ख्वाब इस सहन में देखे होंगे अपने ख्वाब अपनी आरज़ूओं उमंगों को हकीकत में बदलने के लिए बे तहाशा मेंहनत की। माशाल्लाह ज़हीन तो थे ही फाइनल ने एग्जाम में टॉप किया। वालिद के रिटायरमेंट के बाद बच्चों के सुनहरी मुस्तकबिल के लिए पुरे ख़ानदान  ने जलगांव में रिहाइश इख़्तियार कर ली। एंग्लो उर्दू स्कूल जलगाव में वासिफ साहेब का दाखला हुवा। रौशन मुस्तकबिल की तरफ उठा ये पहला क़दम था। इस दौरान मुश्फ़िक़ वालिदा का इन्तिक़ाल भी हुवा। स्कूल में क़ाबिल उस्तादों ,जिया सर ,शैख़ सर ,इस्माइल सर ,मुन्नवर सर ,फ़ारुक़ सर की सरपरस्ती मिली जिनोह ने इस हिरे को तराशा। १९६७ में वासिफ अहमद ने एंग्लो उर्दू स्कूल में टॉप किया। कई अरसे तक प्रिंसिपल के कमरे में टोपर की लिस्ट में इनका नाम नुमायां हुरूफ़ में बोर्ड पर डिस्प्ले रहा। 
If you want to shine like a sun first burn like sun (Abdul Kalam Azad )
वासिफ अहमद ने जलगांव के एम् जे कॉलेज में सायेंस स्ट्रीम में दाखला लिया। १०*११ के कटियाफाईल के छोटे से मकान में पढ़ाई करना लोहे के चने चबाने जैसे था। घर में बच्चों का शोर ,मोहल्ले में औरतों के झगडे ,फेरी वालों की चक चक। लेकिन वासिफ अहमद लोहे के पलंग के गिर्द चादर लटका के किताबों ,कापियों और कंदील ले कर घुस पड़ते ,घंटों पढ़ाई में मसरूफ रहते ,फिर न उनेह बच्चों का शोर सुनाई  पड़ता न मोहल्ले की औरतों  के झगडे न फेरी वालों की चक चक। न सर्दी का एहसास  न गर्मी का। न ट्यूशन  थी न किसी की  रहबरी। ज़हानत ,कड़ी महनत 
के बल बूते पर मेरिट लिस्ट में नाम आया। सेवाग्राम मेडिकल कॉलेज में १९६९ दाखला मिला। मालदार बच्चों के बीच ग़रीब घर का लड़का। कड़ी मेहनत ,ज़हानत के बल बूते पर राहें आसान होगयी। डॉक्टरी की पढ़ाई इस्कोलरशिप हासिल कर के की। १९७३/१९७४ में वो घडी आही गयी। 
अगर हो तिशनगी कामिल तो पैमाने भी आएंगे 
MBBS की डिग्री मिलने पर वासिफ अहमद डॉ वासिफ अहमद कहलाये जाने लगे। कुछ ऐजाज़ात ,डिग्री इंसान से जुदा नहीं कर सकते जैसे डॉ। 
मेहनत से वो तक़दीर बना लेते है अपनी। 
वर्से में जिन्हे कोई खज़ाना नहीं मिलता 
गुजरात गवर्नमेंट में मेडिकल अफसर का अप्पोइंटमेन्ट लेप्रसी हॉस्पिटल बालपुर में हुवा। डॉ साहेब ने बड़ी मेहनत और मुस्तैदी से अपनी ड्यूटी निभाई 
अलग बैठे थे साक़ी  निगाह पड़ी हम पर 
१९७५/१९७६ में बिहार में चेचक (small pox ) ने कोहराम मचा रखा था। ये बीमारी महामारी /वबा की शक्ल इख़्तियार कर चुकी थी। लोग कीड़े मकोड़ो की तरह मर रहे थे। UNO की निगाह छोटे से देहात में बैठे होनहार  मेडिकल अफसर पर  पड़ी। उनेह एयर टिकट देकर बिहार बुलाया गया। ब्रिटिश ,अमेरिकन डॉक्टर्स की टीम के साथ के साथ मिल कर इस बीमारी को दुनिया से नेस्त नाबूद करने का शरफ़ उनेह हासिल  हुवा। वाह वाह शाबाशी मिली। उस ज़माने में वारियर का ख़िताब मिला ,कईं सर्टिफिकेट्स भी  मिले।  वापसी गुजरात में हुयी व्यारा ,कर्जन ,गुजरात के कोने कोने में मेडिकल ऑफ़िसर की ड्यूटी निभाई। 
अगर हो आसानिया जीना दूश्वार होजाये 
गुना मध्य प्रदेश में जब पोलियो की बीमारी खतरनाक शक्ल इख़्तियार कर गयी। फिर से UNO को डॉ वासिफ की याद आयी। अल्हम्दोलीलाह अपनी और अपनी टीम की कोशिशों से इस वबा का ख़ात्मा दुनिया से करने का ऐज़ाज़ डॉ  साहेब को मिला। 
गुजरात लौटने पर हुकूमत ने जब ये देखा के इतना क़ाबिल डॉ बार बार WHO की खिदमात  के लिए बुलाया जा रहा है। उनेह उनका दूसरा ख्वाब पब्लिक हेल्थ  सर्विस में पोस्ट ग्रेजुएशन करने का मौक़ा मिला गुजरात  गवर्नमेंटकी तरफ से उनेह कलकत्ता डेपुटेशन पर रवाना किया।गया। वापसी पर DHO का प्रमोशन डॉ वासिफ को ऑफर किया गया। कई PHCS डॉ  मातेहत रही। कहा जाता है 
If you salute your work you do not have to salute anybody .If you pollute your work you have to salute everybody 
डॉ वासिफ ने  मेहनत, लगन ,ईमानदारी से काम किया।  २००९ में सुर्ख़ रु होकर रिटायर हुवे। रिटायरमेंट के बाद कुछ अरसा मेडिकल कॉलेज में टीचिंग का शौक़ भी पूरा किया।
डॉ वासिफ अब ज़ियादा समय दुबई में अपने बेटे ,बहु ,अपनी बेगम और पोतों  के साथ  गुज़ारते है। अपनी चहेती बेटी  के पास अमेरिका भी हो आये है। वक़्फ़े वक़्फ़े से हिंदुस्तान आकर गुजरात गवर्नमेंट को अपनी हयाती का सबूत भी पेश कर देते है ।  अपनी knowledge  polish करने के लिए  medical conferences  ,seminars भी attend कर लेते है। रिश्तेदारों की इमदाद में ख़ामोशी से पेश पेश रहते है। 
अल्लाह हम  सब के सर पर उनका साया सलामत रखे। उम्र दराज़ अता करे। आमीन सुम्मा आमीन। 





सोमवार, 4 जनवरी 2021

GHULAAM MOHIYODDIN SAYYED

मौत से किसको रस्त्गारी है 

आज वो कल हमारी बारी है  

ग़ुलाम मोहियुद्दीन सय्यद की यादगार तस्वीर 
नाम : ग़ुलाम मोहियुद्दीन सय्यद ,तारीख़े पैदाइश:१०/११/१९३५ ,वफ़ात :१९/१०/२०१८ 
वालिद का नाम : इकरामुद्दीन सय्यद 
बीवी का नाम : मरहूमा शकीला ग़ुलाम मोहियुद्दीन 
औलादों के नाम :अज़हर जमाल , मरहूम अतहर जमाल ,रईस जमाल ,सबीना साजिद शैख़ ,राफ़ेआ 
रुबीना नदीम सैयद 

अक्सर नवापुर में लोगों के नाम के साथ उर्फियत लगी नज़र आती है। अच्छे भले नाम की मट्टी पलीद कर दी जाती है। मरहूम  ग़ुलाम मोहियुद्दीन सय्यद  को अच्छा हुवा,अपने सही नाम से ज़िन्दगी भर जाना गया। मरहूम रिश्ते में सगे मामू होते है। बचपन में ही हमारी वालिदा बिस्मिल्ला का इंतेक़ाल होगया था। हम सब भाइयों को अपने बच्चोँ से बढ़  कर चाहा। हमारी तालीम पर खास तौर पर तवज्जोह दी।

कहाँ बचकर चली  ऐ फसले गुल मुझ आबला पॉ  से 

मेरे कदमों की गुलकारी बियाबान से चमन तक है 

मरहूम ग़ुलाम मोहियुद्दीन सैयद ने  ज़िन्दगी भर भड़भूँजे जैसे छोटे देहात में कारोबार किया। आदिवासियों के बीच दूकान चलना बड़ा दुश्वार होता है। मरहूम ने जिस ईमानदारी से कारोबार किया उसकी मिसाल नहीं दी जा सकती। अपनी औलाद को भी अपने रंग में ढाल गए। 

मरहूम ग़ुलाम मोहियुद्दीन बड़े सच्चे ,ईमानदार वादे के पक्के थे। ज़िन्दगी अपने उसूलों पर जिये। बड़ी DISCIPLINED लाइफ गुज़ारी। खामोश तबियत थे। अपने से छोटे उम्र के बेटों , बेटियों ,भांजों ,भांजियों ,भतीजे भतीजियों तक को आपा ,दादा कह कर मुखातिब किया करते। कभी किसी से रंजिश नहीं रखी, न किसी से ग़ुस्से तैश में बात करते। आखिर उम्र में नवापुर के मुस्लिम मोहल्ले के मकान में रिहाइश पज़ीर हो गए थे। इंतेक़ाल से चार साल पहले उनकी अहलिया शकीला ,इस दुनिया से रुखसत हो गयी थी ,उनकी बीमारी के दौरान मरहूम ने ७ साल तक उनका बेहद ख्याल रखा। 

दो साल गुज़र गए मरहूम ग़ुलाम मोहियुद्दीन को हम से जुदा हुवे ,दिन महीने साल इसी तरह गुज़रते रहेंगे ,वक़्त कहा किसी के लिए रुका है। हम सब भी जाने कब तारीख का हिस्सा बन जायेंगे।  रहे बाकि नाम अल्लाह का। मरहूम ग़ुलाम मोहियुद्दीन नवापुर के ईद गाह कब्रस्तान में अपनी अहलिया के पड़ोस में आराम फरमा है। 

उदास छोड़ गया वो हर  एक मौसम को 

गुलाब  खिलते थे कल जिस के मुस्कुराने से