शुक्रवार, 7 मार्च 2014

Azhar Min Ashams

                                                     علی  ایم  شمسی
عربون سے جب پوچھا جاتا، تم کھاتے کیا ہو ؟ جواب ملتا اونٹ، پہنتے کیا ہو؟جواب ملتا  اونٹ، رہتے کہان ہو ؟جواب ملے گا اونٹ، سواری کس پر کرتے ہو؟ جواب ملے گا اونٹ ، مطلب یہ کے اونٹ کا گوشت کہھاتا ہون ،اونٹ کے چمڑے سے بنے کپڑے پہنتا ہون،چمڑے سے بنے خیمے مین رہتا  ہون –اونٹ کو صحرا کا شہپ کہا جاتا ہےسواری کرتا ہون–اسی مثال سے مجھے یاد آرہا ہے جب کویء سوال کرتا ہے نیرول مین مرکز فلاح کی بنیاد کس نے ڈالی جواب ملے گا جناب علی ایم شمسی نے،عیدین کی نماز کھلے میدان مین کس نے شروع کروای جواب ملے گا جناب علی ایم شمسی نے،میڈکل سینٹر ہو کے، صدقے باکس  تقصیم کروانے کی بات ہو، ہر جگہ جناب علی ایم شمسی کا ذکر ہوگا-اب تو یہ حال ہو گیا ہے کے مجھے پوچھا جاتا ہے کے آپ نیرول میں رہتے ہو ،مرکزفلاح کے ممبر ہو ،مین کہتا ہون ہان،کہا جاتا ہے وہ مرکز جس کے صدر جناب علی ایم شمسی ہے مین کہتا ہون ہا ن  بھہیء ہان –چونکے ۲۰ سال فارن جاب کرنے کے بعد جب ہندوستان لوٹا ہمین کوی ء نہی پہچانتا تھا –لوگ شمسی صاحب اور مرکز کی بنا پر ہمین پہچاننے لگے-اس موقعے پر گلزار کا ایک شعر صادق آتا ہے –
تمہارا نور ہے جو پڑ  رہا ہے چہرے پر
وگرنا کون مجھے دیکھتا اندھہیروںمیں
اکژ مین ان سے کہتا ہوں
تمہارے لہجے مین جو گرمی و حلاوت ہے
اسے بھلا سا کویء نام دو وفا کی جگہے
غنیم نور کا حملہ کہو اندہیرون مین
دیار درد میں آمد کہو بہاروں کی
شمسی صاحب کا مدہم لہجہ ہزارون کے مجموعے کو سحر زدہ کر دیتا ہے-بات  مین بات پیدہ کرنا کویء ان سے سیکھے –فی البدیح شعر پڑھنا اور سامنے والے کو لاجواب کر دینا –زندگی کی ڈایمنڈ جبلی پوری کر چکے ہین لیکن آج بہی حافظہ نوجوانون کو مات کر دیتا ہے-کییءسال پرانے واقعات سناتے وقت  یے محسوس ہوتا ہےمانو کل کا واقع  ہو-چال مین آج بہی وہی بانکپن ہے-ھات مین بزرگون کی طرح لاٹہھی لیکر چلنے کی بجاےءہزارون کے لےء مشعل راہ بنے ہوےء ہے-وہ مرکز فلاح کی میٹنگس ہو کے تنظیم والدین کے جلوس،کے افطار کے پروگرام،کے سیاسی اسٹیج پر ہزارون لوگون کے درمیان، اپنی بات  اوروں تک  پہچانے کا فن ان سے سیکھا جا سکتا ہے-کوی ء مشکل سے مشکل مسعلہ ہو ان کے مشورے سے چٹکیوں میں حل ہوتے دیکھا ہے-جو لوگ وقت کی تنگی کا رونا روتے ہین انہین وہ مشورہ دیتے ہیں کے "نیک کامون میں وقت لگانے سے وقت میں برکت ہوجاتی ہے-"اور اس قول کو اپنے عمل سے سچ کر دکھایا-آج دلی مین تو کبھی احمدابادمین تو کل پونا میں، اور ممبی مین تو آےدن انہیں سیمنارون،جلوسون،مشاعروں میں  صدر جلسہ کی کرسی پر دیکھا جا سکتا ہے-کبھی وقت کا رونا نہیں روتے-تندہی سے اپنے آپ کو سماجی کامون مین تن من دھن سے وقف کر دیا ہے-کوکن والے انہہے اپنی میراث بتاتے میرے نظر مین وہ ہندوستان کی جاگیر ہے-
           انہے ۳ سال کے وقفے مین اپنی کار بدلتے دیکھا ہے-شمسی صاحب کار بھلا کہان آپ کا  ساتھ دے سکتی ہے-پرودگار سے دعا ہے کے,آپ بےتکان قوم کی خدمت مین لگے رہے-شمسی شمس سے بنا ہے اور سورج کبھی  نہیں تھکتا-

        

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें