बुधवार, 28 मई 2014

maut ka ek din muayyan hai

    


                                                   موت  کا ایک دن معین ہے
یہی وہ شخص ہے جس کی شعلہ بیانئ ہزاروں کے مجموعے کو سحر زدہ  کر دیتی تھی-بحث میں ان سے کوی نہیں جیت سکتا تھا –مذ ہب
فلسفہ،سائنس ،تقریر،تحریر،ہر میدان میں انہیں عبور حاصل تھا-بحث ہوتی تو مجھ سے یہاں تک کہتے میں روح کی حقیقت کسی حد تک جان گیا ہوں-(وللہ عالم با صواب)شاید فلسفی سوچ کا اثر ہو-اقبال پر عبور حاصل  تھا-ان سے زیادہ  شاید ہی کوی ڈاکٹر اقبال کے شعروں کی تشریح کر سکے-مذہب میں بھی کھلے سوچ کی ذہہنیت رکھتے تھے-جسے موڈرن سوچ کہا جا سکتا ہے-اوپرکی تصویر ان کی پانچ سال پرانی ہے-پھر ان پر بھول کا عارظۃ طاری ہو گیا-پرانی باتیں یاد تھی حال کی باتیں بھولنے لگے-رفتہ رفتہ پلک جھپکنا بھول گے-لکھنے پڑھنے کے عادی تھے –چڑیوں کی طرح حروف ہو گے-ڈبل وژن ہو گئا پڑھنا چھوڑھ دیا-پیشے سے انجنیر تھے ٹی وی چلانا بھول گے-ایک دن مجھ سے پوچھنے لگے ٹی وی کے سگنل کس طرح رسیو ہوتے ہیں-PSP بیمارئ ہوتی ہی کچھ ایسی-

   
یے حقیقت پر مبنی کہانی میرے سگے بھای جناب الہاج  صادق  کی-انتقال سے چند روز پہلے ان سے ملاقت مٰیں میں نے یے تصویر اتار لئ تھئ-پھر بھی وہ زندگی سے مایوس نہیں ہوے تھے-جب تک زبان نے ساتھ دیا اللہ کا شکر اد ا کرتے رہے-ان کئ آخری دعا تھی جو حظرت یونس نے اپنی بیماری میں  مانگی تھی- انی مسسنی اظراو انتا الراحمراحمین-آخر کے چھ ماہ بستر سے لگ گے-کھانے لے ٹیوب،پیشاب کے لے ٹیوب-واٹر بیڈمہیا کر دیا تھا تا کے بڈ سور سے بچے رہے-
PSP  ہوتی ہے بیماری ایسی دو قسم کی بیماری مرقب   Alzamer+Parkinson                      

بھایء صاحب اپنی بچیوں کے پاس امریکہ تک ہو آے لیکن بیماری لاعلاج ہی بتایء گی-ڈاکٹروں کا کہنا تھا کے YOU CAN SLOW DON THE DETORIATION BUT CAN’T TOTALLY REVERSE IT
    

कोई टिप्पणी नहीं:

एक टिप्पणी भेजें