मंगलवार, 24 अप्रैल 2018

خواب تھا جو کچھ کے دیکھا ،جو سنا افسانہ تھا


                                                                                                                                                                                                                وادی میں گونجتی ہوئی خاموشیاں سنے
سیریا میں زندگی کے  7سالوں کا  طویل عرصہ گزرا ہے-وہاں کے ریگستان، دھول بھری آندھی، بگولوں سے بھرا دشت بھولے نہیں بھولتا-سوڈان میں 11 سالوں کا طویل  وقفہ –خوبصورت جنگلات،رنگ برنگی پرندے، وحشی  جانور،گھاس بھرے میدانوں کے درمیان گزرا ،قدرت کو اتنے قریب سے دیکھنے کا موقعہ شاید پھر مل سکے-لیکن کشمیر کا حسن لاجواب ہے-بیان کرنے کے لئے الفاظ نہیں ملتے-
    کشمیر دیکھنے کا خواب جو فلموں، اور وہاں کی خوبصورت پینٹنگس دیکھنے کے بعد پیدا ہوا تھا،کرشن چندر کے ناولوں نے اسے اور ہوا دی-   4 اپریل 2018 کو  ہماری  indigo flightسری نگر ایر پورٹ  کے چکر کاٹنا شروع کی ،بلندی سے برف کی چوٹیاں نظر آگئی-تب  خوابوں کی تعبیر  ملنے کا یقین ہو گیا-

                                                                         
          ہمارا پہلا پڑاو‌‍‏‎ پہلگام تھا –سری نگر سے 2 گھنٹے سفر کی دوری پر –مقامی مشاق ڈرا‏‏ئیور ،INNOVA  کی آرام دہ  سواری،باہرسخت سردی تھی،گاڑی کا ہیٹر آن تھا –ہایئوے کے دونوں جانب مسحور کردینے والے مناظر تھے-روانی سے بہتی ندیاں،چشمے،میدانوں میں پھیلے حد نظر تک  سرسوں کےپیلے پیلے کھیت، مانو کسی نے میدانوں میں پیلی پیلی چادریں بچھا دی ہو-سیب کے پیڑوں پر پھولوں کی بہار تھی-اخروٹ،چیڑ،دیودار ،چنار کے لمبے لمبے درخت ،مانو ہاتھ اٹھائے دعا میں مصروف،زعفران کے کھیت،قدرت اپنے خزانے لٹانے میں مصروف،ہم  پوری توجہ سے ان نظاروں کو ذہن کے قرطاس پر نقش کرتے چلے گئے-
لے سانس بھی آہستہ کی نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کار گہہ شیشہ گری کا


sarsoo fields


اننت ناگ قصبہ سے کار گزری،ندی کے کنارے بسی اس خوبصورت  بستی میں   کرکٹ بیٹ  بنانے کی بےشمارفیکٹریاں دکھائی پڑی-ڈرائی فروٹ اور ذعفران کی دکانیں ،واجب داموں پر دستیاب پائی-اس خوش حال بستی میں کئی انٹرنیشنل اسکول بھی دکھائی دئے-
 2 گھنٹے بعد شام 6 بجے پہلگام پہچتے ہی،ہوٹل ہیون کی تین منزلہ عمارت پر نظر پڑتے ہی دن بھرکی تھکاوٹ دور ہوگئی-شفاف بہتی ندی کے کنارے ،لکڑی سے بنی تین منزلہ عمارت پریوں کا محل دکھائی دی-
یوتل هوان




پہلگام میں بیتاب ویلی کا حسن دیکھنے لائق ہے-برف سے ڈھکے پہاڑوں کے بیچوں بیچ حد نظر تک ہری ہری لان،لمبے لمبے درختوں سے گھری وادی،دامن میں بہتی ندی –بیتاب فلم کی شوٹنگ یہی ہوئی تھی-امرتا سنگھ،سنی دیول کا حسن ماند پڑ گیا ہے،بیتاب ویلی پر دن بدن نکھار آتا محسوس ہوتا ہے-








پہلگام ہی میں چندن واڑی بھی ہے جہاں سے   امرنات  یاترا شروع ہوتی ہے-گھوڑوں پر سوار ہو کر یا پیدل یہاں سے 2 دن کا سفر کرکے امرناتھ پہنچا جاسکتا ہے-سونے سونے پڑے کیمپ  یاترا کے دوران زندگی سے  بھر جاتے ہیں-اپریل کے مہینے چارون طرف برف تهی -
 
چندان وادی


2 روز بعد  6 اپریل –جمعہ کا دن تھا صبح 9 بجے گل مرگ کے لئے روانگی ہوئی-پھر وہی نظارے ،ندیاں،چشمے،وادیاں-3 گھنٹے کے  خوبصورت سفر کے بعد  گل مرگ پہنچے-قیام تھا ہوٹل خلیل میں-گل مرگ چھوٹا سا خوبصورت دیہات ہے-کہا جاتا ہے موسم بہار میں اس کی وادیاں  پھولوں سے بھر جاتی ہے-دوپہر چھوٹی سی خوبصورت مسجد کے صحن میں لان پر نماز ادا کی-روح پر سرور آگیا وجد آگیا -دوپہر گنڈولے (روپ وے) میں بیٹھ کر برف کی چوٹی پر پہنچ کر پہاڑوں کا پر لطف نظارہ کیا –پہاڑوں کی دوسری جانب پاکستانی حد شروع ہوتی ہے
لگاتار بارش برس ر ہی تھی درجہ حرارت 1 ڈگری تک پہنچ کیا تھا-انر ،گلوس،جیکٹ پہننے کے باوجود جسم کی کپکپاہٹ رکنے کا نام نہیں لیتی تھی-
گلمرگ
گلمرگ


7 مارچ سنیچر صبح 9 بجے سری نگر کے لئے روانگی ہوئی-30-12 بجے حضرت بل کی خوبصورت مسجد دیکھی-سنگ مرمر سے بنی گنبد سارے شہر سے دکھائی  پڑتی ہے-یہاں پر ایک صندوقچے میں اللہ کے رسول کا موئے مبارک صدیوں سے رکھا ہے-خاص موقعوں پر زیارت ہوتی ہے-
  


دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
اسی روزشام میں Tulip Garden کی نمائش میں شرکت کا موقع ملا-350 لاکھ مختلف رنگوں کے Tulipہالینڈ سے امپورٹ کئے گئے ہیں-کئی ہیکٹر پر پھیلی  یہ وادی جنت کا نظارہ پیش کرتی ہے- ہر سال صرف ایک مہینہ نمائش ہوتی ہے  25 مارچ سے 24 اپریل تک-ہم خوش قسمت رہے  نمائش دیکھنے کا شرف حاصل ہوا- 


جہانگیر نے جنت نشان کشمیر میں ان مٹ نشان چھوڑے ہیں جنہیں دیکھے بغیر کشمیر کی سیر مکمل نہیں ہوتی-چشم شاہی ،خوبصورت باغوں کے بیچ ٹھنڈے میٹھے پانی کا چشمہ جو پہاڑوں کے بیچ سے صدیوں سے بہہ رہا ہے-آج کے موڈرن دور میں ہزاروں فلٹر لگا کر اس کوالیٹی کا پانی دستیاب ہو سکے-سیراب ہو کر پانی پی کر بوٹلوں میں ساتھ لے لیا -
چشم شاهی

نشاط باغ،شالیمار باغ مغلوں کے زمانے کی یادگاریں ہیں-فواریں،بہہتے ہوئے چشمیں،چھولوں کی کیاریاں،بیچ بیچ میں آبشار بنے ہوئے ہیں-جنت کا نمونہ  پیش کرتے ہوئے-دیکھنے سے دل نہیں بھرتا-
شالیمار باغ

آخری دن 9 اپریل 2018 ہاوس بوٹ میں رات گزارنے کا موقعہ ملا-شکارے سے ہاوس بوٹ تک پہہنچایا جاتا ہے- ہاوس بوٹ بالکونی،چھوٹا ہال،بیڈروم ،باتھ روم ،ٹب  پر مشتمل ڈل جھیل پر تیرتا  خوبصورت مکان ہوتا ہے-بالکونی میں بیٹھ کر جھیل کا نظارہ کیا جاسکتا ہے-چھوٹے چھوٹے ہاوس بوٹ چلتی پھرتی دکانیں، سامنے سے گزرتے ہیں-سبزی،کباب،کپڑے ،جیولری  مول بھاو کرکے خریدوفروخت ہوتی ہے-
شکارا

مجھ سے بھی اڑتے ہوئے لمحے نہ پکڑے جاسکے
میں بھی دنیا کی طرح حالات کے چکر میں ہوں
11 اپریل 2018 ممبئی لوٹنے کا وقت آگیا-ہم بڑے شہروں والے گھروں میں Bonzai کے  پودے اگاکر اپنے آپ کوجنگل میں بیٹھا محسوس کرتے ہیں-چھوٹی چھوٹی پینٹنگس گھر میں لٹکا کر خوش ہوجاتے ہیں- کبھی کشمیر کے حسن کو دیکھو
دھوپ میں نکلوں گھٹائوں میں نہا کر دیکھو
زندگی کیا ہے کتابوں سے نکل کر دیکھو
ندی کی روانی کیا کہتی ہے-جھرنے کا ٹھنڈہ میٹھا پانی کیسا ہوتا ہے-برف سے ڈھکی چوٹیاں وادیاں خموشی کی زبان میں کیا کہتی ہے-چیڑ،دیودار،چنار کے درخت کس طرح ہاتھ اٹھائیں دعائو ں میں مصروف ہے- ہم موبائیل ،انٹرنیٹ،سوشل میڈیا پر وقت برباد کرنے والے کیا جانے-
کشمیر سے لوٹتے ہوئے دل غم زدہ تھا –لیکن وہاں کی  خوبصورت یادیں ذہن میں ہمیشہ محفوظ رہیگی-پھر کبھی برف گر رہی ہوگی،سیب کے پیڑ پھلوں سے لد چکے ہونگے،چنار پر بہار ہونگی  کشمیر لوٹینگے-
تمام اتھل پتھل کے باوجود کشمیر سیاحوں کے لئے safe  ہے-
Tour operator: Meezan Tours Travels
Mob:00919596104983