किसी के ज़ख्म पर चाहत की पट्टी कौन बाँधेंगा
अगर बहनें नहीं होंगी तो राखी कौन बाँधेंगा
आप सब को रक्शा बंधन के इस पावन औसर पर ढेर सारी मुबारकबाद
किसी के ज़ख्म पर चाहत की पट्टी कौन बाँधेंगा
अगर बहनें नहीं होंगी तो राखी कौन बाँधेंगा
आप सब को रक्शा बंधन के इस पावन औसर पर ढेर सारी मुबारकबाद
راغب احمد (نیرول نوی ممبئی )
ویڈیو گیم ایک لعنت
الله تعالیٰ فرماتا ہیں "تم میری یاد سے غافل ہوجاوونگے میں تمہں اپنے آپ سے غافل کر دونگا " ویڈیو گیمز کھیلتے کھیلتے ایک ایسا وقت بھی آتا ہے جب آخری اسٹیج پر پہنچ کر یا تو آدمی خود کشی کر لیتا ہے یا کسی اور کا قتل کر دیتا ہے تو کیا یہ اپنے آپ سے غافل ہونا نہیں ہے ؟
ہمارے معاشرے میں بچوں کی تربیت کا کام موبائل کر رہا ہے بچہ کھانا نہیں کھا رہا ہے ماں اسکے ہاتھ میں موبائل تھما کارٹون لگا کر موبائل تھما دیتی ہے بچہ ضد کر رہا ہے موبائل اسکا علاج ہوجاتا ہے ہمیں پھر پتا نہیں چلتا بچہ کیا کھا رہا ہے کتنا کھا رہا ہےماں اسکےمو میں نوالے ٹھوستی رہتی ہے نتیجہ کھانا جسم کو نہیں لگتا یا اسے بعد میں بد ہضمی ہوجاتی ہے -ایک زمانہ تھا ماں بڑے لاڈ سے شیر کا نوالہ بکری کا ننوالہ اور ہمارے منے کا نوالہ کہ کر کھانا کھلاتی تھی نانا نانی دادا دادی چچی پورے خاندان کابچے پر دھیان ہوتا تھا یہاں تک محلے والے بھی کدی نظر رکھتے تھے آج کے زمانے میں خاندان ایک ساتھ کم ہی کھانا کھاتے ہیں ایک دوسرے کی پریشانی جاننے کے لئے بھی و قت نہیں ہوتا بچے فرسٹریٹ ہوکر اپنے آپ کو سوشل میڈیا ویڈیو گیمز میں مصروف ہوکر اپنا سکوں حاصل کر لیتے ہیں
ویڈیو گیمز کی عادت چھڑانے کے لئے ضروری ہے کے بچوں کے ساتھ وقت بتایا جایا -انہں اچھی کتابیں پڑھنے کی ترغیب دی جائے -فزیکل گیمز کھیلنے پر اکسایا جائے اور نماز کو مسجد ساتھ لیکر جانے کی کوشش کی جائے اور یہ کام اتنا آسان نہیں ہے اس کے لئے وقت درکار ہوتا ہے اگر پھر بھی بچے میں تبدیلی نے دیکھن تو کسی اچھے سیکا ٹرسٹ کو کنسلٹ کرنا چاہیے